Ala Hazrat Aur Ilm e Hadees

Book Name:Ala Hazrat Aur Ilm e Hadees

خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ایمان کی حقیقت ہے : اللہ و رسول پر اعتماد ہونا۔ مزید فرماتے ہیں : سچ پوچھو تو ایمان کی جان تو یہ ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی خبر پر اپنے حواس  ( آنکھ ، کان ، عقل وغیرہ ) سے زیادہ اعتماد ہو ، اگر ہم آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ اس وقت دِن ہے اور نبی کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  فرماتے ہیں کہ اس وقت رات ہے تو ہماری آنکھ جھوٹی ہے اور نبی کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  سچے ہیں۔ ہماری آنکھ ہزار دفعہ غلطی کر جاتی ہے مگر ان کا فَرْمان کبھی غلط نہیں ہوتا۔      ( [1] )

عِلْمِ حدیث کے بہت بڑے امام ، امام نَوَوِی رحمۃ اللہ علیہ ایک مرتبہ دمشق  کے ایک بڑے مُحَدِّث صاحب کی خدمت میں حاضِر ہوئے اور ان سے اَحادیث سیکھنے لگے ، یہ محدث صاحب منہ پر کپڑا ڈال کر پڑھایا کرتے تھے ، امام نَوَوِی رحمۃ اللہ علیہ کافِی عرصہ ان کے پاس پڑھتے رہے ، ایک روز انہوں نے امام نووی رحمۃ اللہ علیہ کے سامنے اپنے چہرے سے کپڑا ہٹا دیا ، دیکھتے کیا ہیں کہ اُن کا منہ گدھے جیسا ہے۔ اُن مُحَدِّث صاحِب نے اِمام نَوَوِی رحمۃ اللہ علیہ کو نصیحت کرتے ہوئے بتایا : میں نے حدیثِ پاک پڑھی کہ ” جو شخص اِمام سے پہلے سَر اُٹھاتا ہے ، کیا اس سے نہیں ڈرتا کہ اللہ پاک اس کا سَر گدھے جیسا کر دے۔ “  ( [2] )  مُحَدِّث صاحب فرماتے ہیں :  یہ حدیثِ پاک میری عقل میں نہ آئی ، میں نے جان بوجھ کر امام سے سَبَقت کی  ( یعنی رکوع اور سجدے میں امام سے پہلے سَر اُٹھا لیا )  تو میرا منہ ایسا ہو گیا جیسا تم دیکھ رہے ہو۔ ( [3] )  


 

 



[1]...تفسیر نعیمی ، پ : 1 ، البقرۃ ، تحت الآیۃ : 3 ، جلد : 1صفحہ : 128بتغیر قلیل۔

[2]...مسلم ، کتاب : الصلاۃ ، باب : النہی عن سبق الامام ، صفحہ : 167 ، حدیث : 427۔

[3]...بہارِ شریعت ، جلد : 1 ، صفحہ : 560 ، حصہ : 3۔