Book Name:Hazrat Ibrahim Ki Qurbaniyan
اس میں حضرت اِسْماعِیْل کو حضرت یعقوب کے آبا میں ذِکْر کیا گیا ہے باوُجُودیکہ آپ عَم (یعنی چچا)ہیں ۔([1])
اَلْغَرَض آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنے چچا کو ہر طرح سے سمجھایا لیکن وہ اپنے آبا و اَجْداد کے دِیْن کو چھوڑنے پر راضی نہ ہوا اور اِنْتہائی سَخْت لہجے میں جواب دیا ، جسے قرآنِ پاک نے پارہ 16 ، سورۂ مریم کی آیت نمبر 46 میں ان لَفْظوں سے بیان فرمایا ہے :
قَالَ اَرَاغِبٌ اَنْتَ عَنْ اٰلِهَتِیْ یٰۤاِبْرٰهِیْمُۚ-لَىٕنْ لَّمْ تَنْتَهِ لَاَرْجُمَنَّكَ وَ اهْجُرْنِیْ مَلِیًّا(۴۶) (پارہ : 16 ، سورۂ مریم : 46)
تَرْجَمَۂ کنزالایمان : بولا کیا تُو میرے خُداؤں سے مُنہ پھیرتا ہے اے ابراہیم بے شک اگر تُو باز نہ آیا تو میں تجھے پتھراؤ کروں گا اور مجھ سے زَمانہ دراز تک بے علاقہ ہو جا ۔
حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کے چچا نے جب آپ کی بات ماننے سے اِنکار کیا اور آپ کا دُشْمن بن گیا تو اس کے بعد آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنی قوم کو نیکی کی دعوت دی تو اُنہوں نے بھی آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی بات ماننے سے اِنکار کر دیا مگر آپ عَلَیْہِ السَّلَام مُسلسل اپنی قوم کو نیکی کی دعوت دینے اور اُنہیں کُفْر و شِرک کی اَندھیری وادِیوں سے نکالنے کے لئے کمر بستہ رہے مگر وہ باز نہ آئے اور وہ بھی آپ عَلَیْہِ السَّلَام کے دُشْمن ہو گئے اور کہنے لگے :
قَالُوا اقْتُلُوْهُ اَوْ حَرِّقُوْهُ (پارہ : 20 ، سورۂ عنکبوت : 24)
تَرْجَمَۂ کنزالایمان : بولے انہیں قَتْل کر دو یا جَلا دو۔