Book Name:Hazrat Ibrahim Ki Qurbaniyan
غِذا اور پانی دونوں کا کام کرتا تھا ، چنانچہ یہی زَمْزَمْ کا پانی پی پی کر حضرتِ ہاجرہ رَضِیَ اللہ عنہا اور حضرت اِسْماعِیْل عَلَیْہِ السَّلَام زِنْدہ رہے۔یہاں تک کہ حضرتِ اِسْماعِیْل عَلَیْہِ السَّلَام جوان ہو گئے اور شِکار کرنے لگے تو شِکار کے گوشت اور زَمْزَ مْ کے پانی پر گُزر بَسر ہونے لگی۔پھر قبیلۂ جُرْہُم کے کچھ لوگ اپنی بکریوں کو چَراتے ہوئے اِس میدان میں آئے اور پانی کا چَشْمہ دیکھ کر حضرتِ ہاجرہ رَضِیَ اللہ عنہا کی اِجازت سےیہاں آباد ہو گئے اور اِس قبیلہ کی ایک لڑکی سے حضرتِ اِسْماعِیْل عَلَیْہِ السَّلَام کی شادی بھی ہو گئی اور رَفْتہ رَفْتہ یہاں ایک آبادی ہو گئی۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو! اس واقعے سے ہمیں یہ معلوم ہوا کہ حضرتِ سیدنا اِبْراہیم عَلَیْہِ السَّلَام اللہ پاک کے بہت ہی اِطاعت گُزار اور فرمانبردار بندے تھے کہ(آپ نے رِضائے اِلٰہی کی خاطر اپنا)وہ بچہ جس کو بڑی دُعاؤں کے بعد بڑھاپے میں پایا تھا ، جو آپ کی آنکھوں کا نُور اور دل کا سُرور تھا ، فِطْری طور پر حضرتِ اِبْراہیم عَلَیْہِ السَّلَام اس کوکبھی اپنے سے جُدا نہیں کرسکتے تھے ، مگر اللہ پاک کی رضا کی خاطر اپنے پیارے فَرزَنْد اور زوجہ کو وادیٔ بَطْحا کی اُس سُنْسان جگہ پر چھوڑ آئے جہاں سَر چُھپانے کو دَرَخْت کا پتّا اور پِیاس بُجھانے کو پانی کا ایک قَطرہ بھی نہیں تھا ، نہ وہاں کوئی یار و مَدَدْگار ، نہ کوئی مُوْنِس و غمخوار۔ ہم میں سے کوئی ہوتا تو شاید اِس کے تَصوُّر ہی سے اُس کے سینے میں دل دَھڑکنے لگتا ، بلکہ شِدَّتِ غَم سے دل پَھٹ جاتا مگر حضرتِ ابراہیم خَلِیْل ُاللہ عَلَیْہِ السَّلَام ، اللہ پاک کا یہ حکم سُن کر نہ فِکْر مَنْد ہوئے ، نہ ایک لمحہ کے لئے سوچ بِچار میں پڑے ، نہ رَنْج و غَم سے نِڈھال ہوئے بلکہ فوراً ہی اپنے رَبّ کا حکم