Book Name:Hazrat Ibrahim Ki Qurbaniyan
اللہ پاک کے فضل و کرم سے ہر اِمْتِحان میں کامیاب ہوئے۔آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی قوم شِرک کی لَعْنَت میں مبُتلا تھی۔جب آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اِعلانِ نَبوّت فرمایا تو سب سے پہلے اپنے اَہْل و عِیال میں سے اپنے چچا سے آغاز فرمایا اور اُسے شِرْک سےباز رہنے اور اللہ پاک کو ہی مَعْبودِ حقیقی ماننے کی دعوت دی۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کا چچا آپ کی بات ماننے کی بَجائے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کا دُشْمن ہو گیا۔قرآنِ پاک میں یہ واقعہ یُوں بیان کیا گیا ہے ، چُنانچہ پارہ 16 ، سورۂ مریم ، آیت نمبر 42 ، 43 میں ارشاد ہوتاہے :
اِذْ قَالَ لِاَبِیْهِ یٰۤاَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا یَسْمَعُ وَ لَا یُبْصِرُ وَ لَا یُغْنِیْ عَنْكَ شَیْــٴًـا(۴۲) یٰۤاَبَتِ اِنِّیْ قَدْ جَآءَنِیْ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَمْ یَاْتِكَ فَاتَّبِعْنِیْۤ اَهْدِكَ صِرَاطًا سَوِیًّا(۴۳) (پارہ : 16 ، سورۂ مریم : 42 ، 43)
تَرْجَمَۂ کنزالایمان : جب اپنے باپ سے بولا اے میرے باپ کیوں ایسے کو پُوجتا ہے جو نہ سنے نہ دیکھے اور نہ کچھ تیرے کام آئے اے میرے باپ بے شک میرے پاس وہ علم آیا جو تجھے نہ آیا تو تُو میرے پیچھے چلا آ میں تجھے سیدھی راہ دِکھاؤں ۔
پیارے اسلامی بھائیو! آیتِ مُبارکہ میں حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کے چچا کو باپ سے تعبیر کیا گیا ہے ، اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے حضرتِ صَدْرُ ا لْافاضِل مولانا مُفتی سیِّد محمد نعیمُ الدِّین مُراد آبادی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : قامُوس میں ہے کہ آزَر ، حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کے چچا کا نام ہے۔امام علامہ جلالُ الدِّین سِیُوطی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہنے مَسالک الحُنَفاء میں بھی ایسا ہی لکھا ہے ، چچا کو باپ کہنا تمام مُمالک میں معمول ہے بالْخُصُوص عرب میں ، قرآنِ کریم میں ہے :
قَالُوْا نَعْبُدُ اِلٰهَكَ وَ اِلٰهَ اٰبَآىٕكَ اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ اِلٰهًا وَّاحِدًاۖ (پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ : 133)
تَرْجَمَۂ کنزالایمان : بولے ہم پوجیں گے اسے جو خدا ہے آپ کا اور آپ کے والدوں ابراہیم و اسمٰعیل و اسحاق کا ایک خدا۔