Book Name:Hajj Ke Fazail
حاجت مانِع ہوئی نہ بادشاہِ ظالم نہ کوئی ایسا مرض جو روک دے پھر بِغیر حج کے مرگیا تو چاہے یہودی ہوکر مرے یا نصرانی ہو کر۔ “(سنن الدارمی ،۲ / ۴۵،حديث : ۱۷۸۵)
معلوم ہوا کہ حج فرض ہونے کے باوُجُود جس نے کوتاہی کی اور بغیر حج ادا کئے مرگیا تو اس کا بُرا خاتِمہ ہونے کا شدید خطرہ ہے۔
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!یاد رکھیے کہ حج و عمرہ اور مدینے کی حاضری کے ارادے سےجانا بڑی خوش قسمتی اورنصیب کی بات ہے،یقیناً یہ اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت بھی ہےکہ زائرِحرمین طیبین پر تمام سفرمیں اللہ پاک کی خاص رحمت کی بارش ہو تی ہے،قدم قدم پر نیکیوں کی سعادت نصیب ہوتی ہے اور جب زائر حَرَمَیۡن طَیِّبَیۡن ، میں پہنچ جاتا ہے تو گو یا اسکے مُقدَّر کا ستارہ اپنے عُروج پر ہوتا ہے۔ زَہے نصیب! کہ اس پاک سفر میں موت آجائے اور بقیعِ پاک میں ہی مدفن مل جاۓتو اس کی خوش نصیبی کے کیا کہنے۔ اور اگر واپسی آنا پڑ جاۓ تو دوبارہ جانے کی تمنا دل میں ہونابھی ایک خُوشگوارکیفیت ہے۔ الغرض وہاں رہ کے مرنا نصیب ہو جاۓ یاکہیں راستے میں موت آ جاۓ یا واپس آنا مُقدَّر بن جاۓ بہر صُورت فائدہ ہی فائدہ ہے۔ چنانچہ حضرت جابربن عبداللہ رَضِیَ اللہ عَنْہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے : ” یہ گھر اسلام کا سُتون ہے،جوحج یا عمرہ کرنے والااپنے گھر سے بیتُ اللہ شریف کے اِرادے سے نکلے ، اگر اس کی روح قبض ہوجائے تو اللہ پاک کے ذمۂ کرم پر ہے کہ اُسے جنت میں داخل فرمادے،اوراگروہ (حج کرکے)پلٹا تو اَجر و غنیمت کے ساتھ لوٹے گا۔ “
(معجم اوسط ، ۶ / ۳۵۲ ، حدیث : ۹۰۳۳۔ فردوس الاخبار للدیلمی ، باب الھاء ، حدیث : ۷۲۰۸ ، ۲ / ۳۸۲)