Book Name:Hajj Ke Fazail
وَ لِلّٰهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْهِ سَبِیْلًاؕ-وَ مَنْ كَفَرَ فَاِنَّ اللّٰهَ غَنِیٌّ عَنِ الْعٰلَمِیْنَ(۹۷)
(پ۴،اٰلِ عمران : ۹۷)
ترجَمۂ کنز العرفان : اوراللہکے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا فرض ہے جو اس تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہے اور جو انکار کرے تو اللہ سارے جہان سے بے پرواہ ہے۔
آیت کی تفسیر میں خزائن العرفان میں ہے : اس آیت میں حج کی فرضیت کا بیان ہے اور اس کاکہ استطاعت شرط ہے حدیث شریف میں سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی تفسیر زادو راحلہ سے فرمائی زاد یعنی توشہ کھانے پینے کا انتظام اس قدر ہونا چاہئے کہ جا کر واپس آنے تک کے لئے کافی ہو اور یہ واپسی کے وقت تک اہل و عیال کے نفقہ کے علاوہ ہونا چاہئے راہ کاامن بھی ضروری ہے کیونکہ بغیر اس کے استطاعت ثابت نہیں ہوتی۔ اس سے اللہ تعالی کی ناراضی ظاہر ہوتی ہے اور یہ مسئلہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ فرض قطعی کامنکر کافر ہے۔
تفسیر صراط الجنان میں ہے : حج نام ہے احرام باندھ کر نویں ذی الحجہ کو عرفات میں ٹھہرنے اور کعبہ معظمہ کے طواف کا ۔ اس کے لیے خاص وقت مقرر ہے جس میں یہ افعال کئے جائیں تو حج ہے۔ حج 9ہجری میں فرض ہوا،اس کی فرضیت قطعی ہے ، اس کی فرضیت کا انکار کرنے والا کافر ہے۔ (بہار شریعت ، حصہ ششم،۱ / ۱۰۳۵-۱۰۳۶)
حج کے فرائض یہ ہیں : (1) احرام (2) وقوف ِ عرفہ (3) طواف زیارت۔
حج کی تین قسمیں ہیں : (1) اِفرادیعنی صرف حج کا احرام باندھا جائے۔ (2) تَمَتُّع یعنی پہلے عمرہ کا احرام باندھا جائے پھر عمرہ کے احرام سے فارغ ہونے کے بعد اسی سفر میں