Hajj Ke Fazail

Book Name:Hajj Ke Fazail

یا چُغلی کا اِرتکِاب کیا تو کسی اور مقام پر گویا ایک ایک لاکھ بار یہ گناہ صادِر ہوئے! تو شاید وطن میں زندَگی بھر بھی کوئی یہ گناہ لاکھ بار نہیں  کر پاتا ہو گا۔  لہٰذا ہمیں ان گناہوں سے بچتے ہوۓحرمِ پاک میں زیادہ سے زیادہ عبادت وتلاوت اور طوافِ کعبہ میں مشغول رہنا چاہیے۔  آئیے کعبۂ  مُشرَّفہ کے طواف کرنے والوں کی بخشش کی ایک بہت ہی  پیاری روایت سنتے ہیں۔

کعبہ سونے کی زنجیروں میں باندھ کر مَحْشر میں لایا جائے گا

حضرت وَہْب بن مُنَبِّہرَضِیَ اللہ عَنْہُ فرماتے ہیں : ’’    تَورات شریف‘‘ میں ہے کہ اللہپاک بَروزِ قِیامت اپنے سات لاکھ مُقرَّب فِرِشتوں کو بھیجے گا جن میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں سونے کی ایک زَنجیرہوگی اللہپاک فرمائے گا :  ”جاؤ!اورکعبہ ان زنجیروں میں باندھ کرمَحشرکی طرف لے آؤ “ فِرِشتے جائیں گے اُسے زنجیروں سے باندھ کر کھینچیں گے اور ایک فِرِشتہ پکارے گا : ’’  اے کعبۃ اللہ !چل۔ ‘‘  توکعبۂ مبارَکہ کہے گا : ’’ میں نہیں چلوں گا جب تک میرا سُوال پورانہ ہو جائے۔ ‘‘  فَضائے آسمانی سے ایک فِرِشتہ پکارے گا :  ” تُو سوال کر!“تو  کعبہ بارگاہِ الٰہی میں عرض کرے گا : ’’ اے اللہپاک! تُو میرے پڑوس میں مدفون مؤمنین کے حق میں میری شَفاعت قَبول فرما۔ “ تو کعبہ شریف سے ایک آواز سنے گا : ’’  میں نے تیری درخواست قَبول فرما لی۔  “ حضرت وَہْب بن مُنَبِّہ رَضِیَ اللہ عَنْہُ فرماتے ہیں : ’’  پھر مکّۂ مکرَّمہ میں دَفْن ہونے والوں کو اُٹھایا جائے گا جن کے چِہرے سفید ہوں گے۔  وہ سب اِحرام کی حالت میں کعبے کے گرد جمع ہو کر تَلْبِیَہ(یعنی لبیک ) کہہ رہے ہوں گے۔  پھر فرشتے کہیں گے :  اے کعبہ! اب چل۔ تو وہ کہے گا : ’’  میں نہیں چلوں گا ،جب تک کہ میری درخواست قَبول