Book Name:Hajj Ke Fazail
حج کا احرام باندھا جائے۔ (3) قِران یعنی عمرہ اور حج دونوں کا اکٹھا احرام باندھا جائے ، اس میں عمرہ کرنے کے بعد احرام کی پابندیاں ختم نہیں ہوتیں بلکہ برقرار رہتی ہیں۔ عمرہ کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ عمرہ میں صرف احرام باندھ کر خانہ کعبہ کا طواف اورصفامروہ کی سعی کرکے حلق کروانا ہوتا ہے۔ حج و عمرہ دونوں کے ہر ہر مسئلے میں بہت تفصیل ہے۔ اس کیلئے بہارِ شریعت کے حصہ 6کا مطالعہ کریں۔
اَلْحَمْدُلِلّٰہ ہرسال لاکھوں مُسَلمان اِس فَرِیضےکی ادائیگی کیلئے ایک جیسا لباس پہن کر سَر زمین ِحَرَم پر اِکٹھےہوتےہیں،یہ لمحہ حاجیوں کیلئے کسی نعمتِ عظمیٰ سےکم نہیں ہوتا کیونکہ ربّ تعالٰی ان خُوش نصیبوں پرخُصُوصی کرم نوازیاں فرماتا اوراِن کو حج کےبدلےایسےعظیمُ الشَّان انعامات سے نوازتا ہے جن کے مُتَعَلِّق سُن کر مُسلمانوں کےدلوں میں بھی ان مُقدَّس مقامات کی زِیارت کا ذوق و شوق مزید مچلنے لگتا ہے ، آئیے! حج کےفَضائل اورحاجیوں کو ملنے والے اِنعاماتِ باری تعالیٰ کے مُتَعَلِّق 4فَرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم سُنتے ہیں،چنانچہ
1۔ ارشاد فرمایا : حاجی اپنےگھر والوں میں سے400(مُسلمانوں)کی شَفَاعت کرے گا اور گناہوں سے ایسا نِکل جائے گا جیسے اُس دن کہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا۔
(کنز العمال ، حرف الحاء،کتاب الحج والعمرۃ،الفصل الاول فی فضائل الحج ، الجزء : ۵ ، ۳ / ۷ ، حدیث : ۱۱۸۳۷)
2۔ ارشادفرمایا : حج کیا کرو!کیو نکہ حج گُناہو ں کواِ س طرح دھو دیتا ہےجیسے پانی میل کودھودیتا ہے۔
(معجم اوسط ، من اسمہ القاسم ، ۳ / ۴۱۶،حدیث : ۴۹۹۷)