Hajj Ke Fazail

Book Name:Hajj Ke Fazail

حضرت سعید بن جُبَیر رَضِیَ اللہ عَنْہُ نے فرمایا : ’’ جو شخص ایک دن مکے میں بیمار ہوجائے اللہ پاک سے اس نیک عمل کا ثواب عطا فرماتا ہے جو وہ سات سال سے کررہا ہوتا ہے (لیکن بیماری کی وجہ سے نہ کرسکتا ہو)اور اگر وہ (بیمار) مسافر ہوتو اسے دُگنا اَجْر عطافرمائے گا۔ (ایضاً)

رسول اللہ صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا :    ” جس شخص کی حج یا عمرہ کرنے کی نیت تھی اور اسی حالت میں اسے حَرَمین یعنی مکے یامدینے میں موت آگئی تو اللہ پاک اسے بروزِ قیامت اِس طرح اٹھائے گا کہ اُس پر نہ حساب ہو گا نہ عذاب ، ایک دوسری روایت میں ہے : وہ بروزِقیامت اَمن والے لوگوں میں اُٹھایا جائیگا۔

 (مصنف عبدالرزاق ، ۹ / ۱۷۴ ،  حدیث : ۱۷۴۷۹)

مکۃ المکرمۃ میں محتاط رہیے

مکۃ المکرمۃ  میں ہر دَم رَحمتوں کی چھما چھم بارِشیں برستی ہیں ، لُطف وکرم کا دروازہ کبھی بند نہیں ہوتا ، مانگنے والا کبھی محروم نہیں لوٹتا۔  حرمِ مکّۂ مکرَّمہ میں ایک نیکی لاکھ نیکیوں کے برابر ہے مگر یہ بھی یاد رہے کہ وہاں کا ایک گناہ بھی لاکھ گُنا ہے۔  افسوس صد کروڑ افسوس! یہ جاننے کے باوُجود بھی وہاں  بِلا تکلُّف گناہوں کا اِرتکِاب کیا جاتا ہے ، مَثَلاًقِبلہ رُخ یا قبلے کو پیٹھ کئے اِستِنجا کرنا حرام ہے ، نیز بدنِگاہی ، داڑھی مُنڈانا ، غیبت ، چغلی ، جھوٹ  ، وعدہ خِلافی ، بِلا وجہِ شَرْعی مسلمان کی دِل آزاری ، غصّے کا گناہ بھرانفاذ ، اِیذادِہ تَلْخ کلامی وغیرہا جَرائم کرتے وَقت اکثر لوگوں کویہ اِحساس تک نہیں ہوتا کہ ہم جہنَّم کا سامان کر رہے ہیں۔  آہ! حَرَمِ مکّۂ پا ک میں اگر صِرْف ایک بار جھوٹ بول لیا ، بِلا اجازتِ شَرْعی کسی ایک فرد کی دِل آزاری کرڈالی ، ایک مرتبہ غیبت