Hajj Ke Fazail

Book Name:Hajj Ke Fazail

حضرت اَنس رَضِیَ اللہ  عَنْہ  سے روایت ہے کہ خاتِمُ الْمُرْسَلین ، رَحْمَۃُ الِّلْعٰلمین صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :  ” جو شخص دوحرموں (یعنی مدینہ منورہ اور مکہ معظمہ) میں سے کسی ایک میں مرے گا قیامت کے دن اَمْن والوں میں اُٹھایا جائے گا اور جوثواب کی نیت سے مدینہ میں میری زِیارت کرنے آئے گا وہ قیامت کے دن میرے پڑوس میں ہوگا۔“    ( شعب الایمان ،باب فی مناسک فضل الحج والعمرۃ ، ۳ / ۴۹۰ ، رقم ۴۱۵۸)

حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہ  عَنْہما  سے مروی ہے کہ نور کے پیکر ، تمام نبیوں کے سَرْوَر صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : ” جو مدینہ میں مرنے کی استطاعت رکھتاہو وہ مدینہ میں ہی مرے کیونکہ جومدینہ میں مرے گا میں اس کی شفاعت کروں گا۔ “ ( ترمذی ،کتاب المناقب ،باب فی فضل المدینۃ ،رقم ۳۹۴۳ ، ج۵ ،ص ۴۸۳)

سُبْحٰنَ اللہ   !حرمین طیبین میں مرنے  والے کس قدر خوش نصیب ہیں کہ اللہ پاک ایسے لوگوں کو جنت میں داخل فرماتا ہے اورروز قیامت  سرکار صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم  کی شفاعت کےساتھ ساتھ آپ کا  پڑوس بھی عطافرمائے گا۔  یادرکھئے! حاضریِ مکہ و مدینہ کے لیے سفر پر جانا  بہت بڑی سعادت کی بات ہے،جسے یہ سفر مبارک میسر آجائے تو اسے  اس کی حددرجہ تعظیم کرنی چاہیے۔ دنیا کے دیگر  سفروں کی طرح اس سفر کو بھی محض سیر و تفریح سمجھ کر اس کے  مبارک لمحات کو فُضولیات میں برباد نہیں کرنا چاہیے بلکہ اس کی عَظَمت واَہَمیَّت کوسمجھنا چاہیے۔

ہمیں چاہیے کہ جب اس مبارک سفرپہ جانے کی سعادت نصیب ہو تو اس کی تعظیم بجالاتے ہوئے اس بات کا خاص خیال رکھا جائے   کہ کوئی ایسی بات نہ سرزد ہو