Book Name:Qabooliyat e Dua Kay Waqiat
میں رات گزاری رات کے پچھلے پہر انہیں اچانک اُونگھ آ گئی تو خواب میں کسی کہنے والے نے کہا : اے صَفْوَان بن مُحْرِز ! اُٹھ اور اپنی حاجت طلب کریہ خواب دیکھ کر ان کی آنکھ کھل گئی ،ایک انجانے سے خوف نے ان کے جسم پر لزرہ طاری کردیا تھا انہوں نے وضو کر کے دو رکعت نماز ادا کی اور پھر رو رو کربارگاہِ خُداوندی میں دُعا کرنے لگے ، یہ اپنے گھر میں مصروفِ دُعا تھے اور وہاں ابنِ زیاد بے چینی اورکَرب میں مبتلا تھا ، اس نے سپاہیوں کو حکم دیا کہ مجھے صَفْوَان بن مُحْرِز کے بھتیجے کے پاس لے چلو ، سپاہی فوراً مشعلیں لے کر ابنِ زیاد کے پاس آئے ، ظالم حکمران اپنے سپاہیوں کے ساتھ جیل کی جانب چل دیا ، وہاں پہنچ کر اس نے جیل کے دروازے کھلوائے اور بلند آواز سے کہا : صَفْوَان بن مُحْرِز کے بھتیجے کو فوراً رہا کردو ، اس کی وجہ سے میں نے ساری رات بے چینی کے عالم میں گزاری ہے ، حاکم کی آواز سن کر سپاہیوں نے فوراً صَفْوَان بن مُحْرِز کے بھتیجے کو جیل سے نکالا اور ابنِ زیاد کے سامنے لا کھڑا کیا ، ابنِ زیاد نے بڑی نرمی سے گفتگو کی اور کہا : جاؤ ! خُوشی خُوشی اپنے گھر چلے جاؤ ، تم پر کسی قسم کا کوئی جُرمانہ وغیرہ نہیں ، اتنا کہہ کرابنِ زیاد نے اسے رہا کردیا ، وہ سیدھا اپنے چچا صَفْوَان بن مُحْرِز کے پاس پہنچا اور دروازے پر دستک دی ، اندر سے آواز آئی : کون ؟کہاآپ کا بھتیجا۔اپنے بھتیجے کی اس طرح اچانک آمد پر آپ بہت حیران ہوئے اور دروازہ کھول کر اندر لے گئے ، پھر حقیقتِ حال دریافت کی تو اس نے رات والا سارا واقعہ سنا دیا ، صَفْوَان بن مُحْرِز نے اللہ پاک کا شکر ادا کیا او راپنے بھتیجے سے گفتگو کرنے لگے۔([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
دل سے جو آہ نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! دُعا کا ایک اَدَب یہ بھی ہے کہ ظاہری حالت سے