Book Name:Qabooliyat e Dua Kay Waqiat
ہمارے پاس تشریف فرما ہوئے اور دُعا کی تو ہم نے آمین کہی ، بس اسی لئے مغفِرت ہو گئی۔([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
ماں باپ،استاد اور تمام مسلمانوں کے لئے دُعا کی اہمیت
پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! دُعا کے آداب میں سے یہ بھی ہے کہ جب ہم اپنے لیے دُعا مانگیں تو سب اہلِ اسلام کو اس دُعا میں شریک کرلیں۔اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ اگردُعا مانگنے والا خود قابلِ عطا نہیں تو کسی بندے کا طُفَیلی ہو کر مراد کو پہنچ جائے گا۔
حضرت ابو الشیخ اصبہانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے حضرت ثابت بُنانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ سے روایت کی : ہم سے ذکر کیا گیا جو شخص مسلمان مَردوں اور عورتوں کے لیے دُعائے خیر کرتا ہے قیامت کو جب ان کی مجلسوں پر گزرے گا ایک کہنے والا کہے گا : یہ وہ ہے کہ تمہارے لیے دُنیا میں دُعائے خیر کرتا تھا پس وہ اس کی شفاعت کریں گے اور جناب اِلٰہی میں عرض کر کے اسے جنت میں لے جائیں گے۔
قرآن ِکریم میں مسلمانوں کیلئے دُعا کرنے کے بارے میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :
وَ اسْتَغْفِرْ لِذَنْۢبِكَ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِؕ (پ۲۶، محمد : ۱۹)
تَرْجَمَۂ کنز العرفان : اور اے حبیب ! اپنے خاص غلاموں اور عام مسلمان مردوں اور عورتوں کے گُناہوں کی معافی مانگو۔
حدیث میں ہے : نبی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک شخص کو اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِيْ (یعنی اے اللہ ! میری مغفرت فرما) کہتے سنا ، فرمایا : اگر سب مسلمانوں کو شاملِ دُعا کرتا تو تیری دُعا مقبول ہوتی۔([2])
حضرتِ عُبادہ بن صامِت رَضِیَ اللہ عَنْہُ فرماتے ہیں کہ میں نے رسولُ الله صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یہ فرماتے ہوئے سُنا : مَنِ اسْتَغْفَرَ لِلْمُوْمِنِيْنَ وَالْمُوْمِنَاتِ كَتَبَ اللهُ لَهُ بِكُلِّ مُوْمِنٍ وَ مُوْمِنَةٍ حَسَنَةً یعنی