Qabooliyat e Dua Kay Waqiat

Book Name:Qabooliyat e Dua Kay Waqiat

پاک نے ان کی دُعا قبول فرماکر اُن پر فضل فرمایا اور انہیں غار سے نجات دی ۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہ   عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارے  اسلامی بھائیو !  حدیثِ پاک اور اس کی شرح کی روشنی میں یہ بھی معلوم ہوا کہ جو نیک عمل صرف اور صرف اللہ    پاک کی رضا کیلئے کیا گیا ہو وہی دُنیا و آخرت میں فائدہ دے گا ،  رِیاکاری کے ساتھ عبادت نہ صرف بے فائدہ ہے بلکہ مصیبت کا باعث بھی ہے ، نبیِ کریم ، رؤفٌ رَّحیم  صَلَّی اللہ   عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا  :

  جو لوگوں کی خاطر ایسے اعمال سے خود کو مُزیّن کرے کہ جن کی حقیقت اللہ   پاک کے علم میں کچھ اَور ہو تو اللہ   پاک اس کو اپنی بارگاہ سے دُور فرما دیتا ہے۔([2])نیز رضائے الٰہی کے بجائے دکھاوے کے لئے نیک اعمال کرنے والے کے بارے میں حدیثِ پاک میں ہے کہ قیامت کے دن ریاکار سے کہا جائے گا کہ تُو اپنا اجر اس کے پاس جا کر تلاش کر جس کے لئے تُو عمل کیا کرتا تھا۔([3])

بہرحال ہمیں بھی چاہئے کہ دُعا سے پہلے حسبِ استطاعت اخلاص کے ساتھ کوئی نیک عمل کر لیا کریں ، بہت سے بزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللہ  الْمُبِین  کا طرز عمل یہ تھا کہ وہ حضرات دُعا سے پہلے دو(2)رکعت نفل پڑھا کرتے تھے اور اس کے بعد دُعا مانگا کرتے تھے جیسا کہ

ظالم حاکم سے  نجات 

جب صَفْوَان بن مُحْرِز  کے بھتیجے کو زمانے کے ظالم وجابر حاکم ابنِ زیاد نے قید کرلیا تو آپ بہت پریشان ہوئے او ر اپنے بھتیجے کی رہائی کے لئے بصرہ کے اُمَراء اور بااثر لوگوں سے سفارش کروائی لیکن کامیابی نہ ہو سکی ،  ابنِ زیاد نے سب کی سفارشوں کو رَد کر دیا ،  صَفْوَان بن مُحْرِز  نے بڑی تکلیف دِہ حالت


 

 



[1] شرح بخاری لابن بطال، کتاب الادب، باب اجابۃ دُعاء من بر والدیہ، ۹ /۱۹۳

[2] جامع الاحادیث،قسم الاقوال،۷/۱۶۹،حدیث:۲۱۶۶۰

[3] اتحاف السادۃ المتقین، کتاب ذم الجاہ الریاء، باب بیان ذم الریاء۱۰/۷۳مختصراً