Qabooliyat e Dua Kay Waqiat

Book Name:Qabooliyat e Dua Kay Waqiat

کرنا دُعا کے آداب میں سے ہے۔([1]) جب کوئی بندہ اِخْلاص کے ساتھ کئے گئے نیک عمل کو اللہ    پاک کی بارگاہ میں وسیلہ بنا کر دُعا کرتا ہے تو اللہ   پاک اُس کے صدقے بندے کی دُعا قبول فرماتا ہے۔آئیے اس ضمن میں ایک ایمان افروز واقعہ سُنتے ہیں  :    

اعمالِ صالحہ کے وسیلے سے مانگی جانیوالی دُعا کی برکت

 مکتبۃ المدینہ کی  کتابفیضانِ ریاضُ الصالحین کے صفحہ 139 پر ہے  :  حضرتِ   عبدُ اللہ  بن عمر  رَضِیَ اللہ   عَنْہُ  فرماتے ہیں کہ رسولُ الله  صَلَّی اللہ   عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا  :  گزشتہ زمانے میں تین(3) شخص کہیں جارہے تھے کہ بارش ہونے لگی تو وہ پناہ لینے کیلئے ایک غار میں داخل ہوئے ، اچانک پہاڑ سے ایک چٹان گِری جس نے غار کا منہ بند کردیا۔ یہ دیکھ کر انہوں نے کہا  :   اس مصیبت سے نجات کا ایک ہی طریقہ ہے کہ ہم اپنے اپنے نیک اعمال کا وسیلہ اللہ   پاک کی بارگاہ میں پیش کر کے دُعا کریں ۔ چنانچہ ، ان میں سے ایک نے کہا  :   یااللہ  پاک !  میرے ماں باپ بہت بوڑھے ہو گئے تھے ،  میں ان سے پہلے نہ تو اپنے اہل و عیال کو پینے کیلئے دودھ دیا کرتا تھا نہ ہی اپنے خادموں کو ،  ایک دن میں درختوں کی تلاش میں بہت دُور نکل گیا ،  جب واپس آیا تو میرے والدین سو چکے تھے ،  میں دودھ لے کر ان کے پاس آیا تو انہیں سویا ہوا پایا ،  میں نے نہ تو انہیں جگانا مناسب سمجھا اور نہ ہی ان سے پہلے اہل وعیال میں سے کسی کو دینا پسند کیا بلکہ میں دودھ کا پیالہ لئے اپنے والدین کے پاس

کھڑا رہا ،  جب صبح ہوئی تو میں نے انہیں دودھ پیش کیا ۔ یااللہ  پاک !   اگر میں نے یہ عمل صرف تیری رِضا کے لئے کیا تھا تو ہمیں اس مصیبت سے نجات عطا فرما !  اس کی دُعا سے چٹان کچھ سِرَک گئی  ،  لیکن ابھی اتنی جگہ نہ بنی تھی کہ وہ نکل سکتے  ،  پھردوسرے نے کہا  :   یااللہ  پاک !  مجھے میرے چچا کی بیٹی لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب تھی ، میں نے اس سے بُرائی کا اِرادہ کیا تو اس نے انکار کر دیا  ،  پھر وہ قحط میں مبتلا ہوئی تو میرے پاس آئی میں نے اس شرط پر اسے 100 دینا ر دیئے کہ وہ میری خواہش پوری


 

 



[1] الحصن الحصین،آداب الدُعا،ص۲۳