Book Name:Baron Ka Ihtiram Kejiye
بوڑھوں کے ساتھ ادب واحترام سے پیش آنے اور ان کی عزّت ومقام کی حفاظت کرنے کی ترغیب دی ہے ، پہلے زمانے میں جب کوئی نوجوان کسی بوڑھے آدمی کے آگے چلتا تھا تو اللہ پاک اسے(ا س کی بے اَدَبی کی وجہ سے)زمین میں دھنسا دیتا تھا۔ (روح البیان ، ۹ / ۶۲)
حضرت اَنَس بن مالِک رَضِیَ اللہُ عَنْہُ روایت فرماتے ہیں ، سیدِعالَم ، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : جو جوان کسی بوڑھے کی اس کی عمر کی وجہ سے تعظیم و تکریم کرے ، اس کے بدلے میں اللہ کریم کسی کے ذریعے اس کی عزّت بڑھاتاہے ۔ (ترمذی ، کتاب البر والصلۃ ، باب ما جاء فی اجلال الکبیر ، ج۳ ، رقم ۲۰۲۹ ، ص۴۱۱)
لہٰذاہمیں چاہئے کہ ہم اپنے بڑوں کا ادب کریں اوران کا ہر جائز حکم مانیں تاکہ دُنیا میں عزّت پانے اور آخرت کی رُسوائی سےخود کو بچانے میں کامیاب ہوسکیں ۔ ہمارے بُزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن اپنے ساتھ تَعَلُّق و محبت رکھنے والوں کو بڑوں کے ساتھ ادب واِحْترام سے پیش آنے اور ان کی عزّت کرنے کی نصیحت فرماتے تھے ، چنانچہ
حضرت امامِ اعظم ابُوحنیفہ نُعمان بن ثابت رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کےایک شاگردحضرت یُوسُف بن خالد بصریرَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ نے عِلْمِ دین سے فراغت کے بعد جب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے اپنے شہر بصرہ جانے کی اجازت طلب کی توآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہنے فرمایا : کچھ دن ٹھہروتاکہ میں تمہیں ان ضروری کاموں کے بارے میں وصیّت کرو ں کہ لوگوں کے ساتھ مُعاملات کرنے ، اہلِ عِلْم کے مَرتبے پہچاننے ، نَفْس کی اِصلاح اور لوگو ں کی نگہبانی کر نے ، عوام وخواص کو دوست رکھنے اور عام لوگوں کے حالات سے آگاہی