Book Name:Baron Ka Ihtiram Kejiye
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!بیان کردہ آیتِ مُبارکہ کی تفسیر میں لکھا ہے : آیتِ (مُبارَکہ) کا معنیٰ یہ ہے کہ تمہارے رَبّ(کریم)نے حکم فرمایا کہ تم اپنے والدین کے ساتھ اِنتہائی اچھے طریقے سے نیک سُلُوک کرو کیونکہ جس طرح والدین کا تم پر احسان بہت عظیم ہے تو تم پر بھی لازم ہے کہ تم بھی ان کے ساتھ اسی طرح نیک سُلُوک کرو۔ (تفسیرصراطُ الجنان ، ۵ / ۴۴۰) اگر تمہارے والدین پر کمزوری کا غلبہ ہو جائے اور ان کے اَعْضا میں طاقت نہ رہے اور جیسا تم بچپن میں اُن کے پاس بے طاقت تھے ، ایسے ہی وہ اپنی آخری عمر میں تمہارے پاس ناتُواں(یعنی کمزور) رہ جائیں تو اِن سے اُف تک نہ کہنا یعنی ایسا کوئی کلمہ زبان سے نہ نکالنا ، جس سے یہ سمجھا جائے کہ اُن کی طرف سے طبیعت پرکچھ بوجھ ہے اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے خُوبصورت ، نرم بات کہنا اوراچھےادب کے ساتھ اُن سے خطاب کرنا۔ (خازن ، الاسراء ، تحت الآیۃ : ٢٣ ، ٣ / ١٧٠-١٧١ ، تفسیرصراط الجنان ، ۵ / ۴۴۳ملخصاً)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!آیتِ کریمہ اوراس کی تفسیر سے معلوم ہوا!اللہ پاک نے والِدَین کے ساتھ اچھاسُلُوک کرنے کا حکم دیاہے اور خُصوصاً ان کے بُڑھاپے میں زیادہ خدمت کی تاکید فرمائی ہے ۔
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ہمارے معاشرے میں عموماً ماں کو تو پھر بھی کچھ نہ کچھ اہمیت دی جاتی ہے مگربدقسمتی سے “ باپ “ کو بالكل نظرانداز كرديا جاتا ہے۔ حالانکہ باپ ہی کے سبب “ ماں “ کی نعمت ملتی ہے ، پورے گھر کا معاشی بوجھ یہ اپنے کندھوں پر اُٹھا تاہے ، ننّھے سے بچے کو