Book Name:Baron Ka Ihtiram Kejiye
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے سنا کہ حضرت بایزید بِسطامی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ نے کتنے خُوبصورت انداز میں اپنی والدہ کا احترام کیا ، اُنہیں نیند سے جگانا مُناسب نہ سمجھا اوران کے ادب کی وجہ سے سخت سردی میں ساری رات کھڑے کھڑے گُزاردی۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ کی اس اَدا سے خُوش ہو کر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی والدہ محترمہ نے دل سے دُعادی کہ ’’ اے اللہ پاک! میں اس سے راضی ہوں تُو بھی اس سے راضی رہنا ‘‘۔ لہٰذا ہمیں بھی اپنے بُزرگوں کے ادب بھرے انداز کو اپناتے ہوئے والدین کا ادب واحترام کرنا چاہیے کہ ماں باپ کی عزّت کرنا ، اُن کی خدمت کرنا یقیناً بڑی سعادت کی بات ہے۔ اگرہم ان کے ساتھ اچھے طریقے سے پیش آئیں گے ، ان کی عزّت کریں گے تو ہوسکتا ہے کہ خوش ہوکر ان کے دل سے ہمارے حق میں کوئی ایسی دُعانکل جائے جو ہماری دُنیا وآخرت کی بھلائی کا سبب بن جائے۔ دِینِ اسلام نے ہمیں والدین کے ساتھ اچھا سُلُوک کرنے اور ان سے اِنتہائی نرم لہجے میں گُفتگو کرنے کا حکم دیا ہے۔ چنانچہ
پارہ 15 سُورہ ٔبنی اسرائیل کی آیت نمبر23اور24میں ارشادِ باری ہے :
وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳) وَ اخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَ قُلْ رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًاؕ(۲۴)
ترجَمۂ کنز العرفان : اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سُلوک کرو۔ اگر تیرے سامنے ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے اُف تک نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے خوبصورت نرم بات کہنااور ان کے لیے نرم دلی سے عاجزی کا بازو جھکا کر رکھ اور دعا کر کہ اے میرے ربّ! تو ان دونوں پر رحم فرما جیسا ان دونوں نے مجھے بچپن میں پالا۔