Baron Ka Ihtiram Kejiye

Book Name:Baron Ka Ihtiram Kejiye

حاصل کرنے کے لئے جن کی ضرورت پڑتی ہے ، یہاں تک کہ جب تم عِلْم حاصل کرکے جاؤ  تو وہ وصیّت تمہارے ساتھ ایسے آلے کی طرح ہو ، جس کی عِلْم کو ضرورت ہوتی ہے اور وہ عِلْم کو آراستہ کرے اور اسے عیب دار ہو نے سے بچائے۔ (پھر فرمایا : )جب تم بصرہ میں داخل ہوگے تو لوگ تمہارے اِستقبال اور تمہاری زیارت کو آئیں گے ، تمہارا حق پہچانیں گے توتم ہر شخص کو اس کے مرتبے کے لحاظ سے عزّت دینا ، بزرگوں کی عزت اور اہلِ عِلْم کی تعظیم وتوقیر کرنا ، بڑوں کاادب واحترام اور چھوٹوں سے پیارومَحَبَّت کرنا۔ (امام اعظم کی وصیتیں ، ص۲۵ تا ۲۷ملخصاً)

پیارے پیارے  اسلامی بھائیو!آپ نے سُنا کہ کروڑوں  حَنَفِیوں کے  عظیم پیشوا امامِ اعظم ابُو حنیفہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُنے اپنے شاگرد کو نصیحت کرتے ہوئے بڑوں کااِحترام کرنے اور چھوٹوں سے شفقت و مَحَبَّت سے پیش آنے کا حکم فرمایا۔ یاد رہے!بُزرگوں کا اَدب کرنے والا  نہ صرف مُعاشرے میں عزت پاتاہے  بلکہ بعض اوقات  بڑوں کے ادب واحترام کے سبب بڑے بڑے گنہگاروں کی بخشش ومغفرت  بھی  ہوجاتی ہے ، چُنانچہ

ولیُّ اللہ کے ادب کی بَرَکت سے بخشا گیا

ایک مرتبہ ایک گناہ گار شخص دریاکے کنارے پر بیٹھا مُنہ ہاتھ دھو رہا تھا ، اسی دوران  لاکھوں حَنْبَلِیوں کے  عظیم پیشوا حضرت  امام احمد بن حَنْبَلرَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ  وہاں تشریف لائے اور اس سے کچھ فاصلے پر بیٹھ کر وضو کرنے لگے ، جب اس شخص نے دیکھا کہ جس طرف میرے منہ ہاتھ کاپانی بہہ رہا ہے ، اس طرف تو اللہ پاککے ایک بہت بڑے ولی بیٹھ کر وضو فرمارہے ہیں ، تو اس کے دل نے یہ بات گوارہ نہ کی اور وہ شخص اُٹھ کر حضرت  امام احمد بن حَنْبَلرَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ  کے دوسری طرف جا کر بیٹھ گیا ، جہاں