Baron Ka Ihtiram Kejiye

Book Name:Baron Ka Ihtiram Kejiye

پھرتی یادگار ہوا کرتاتھا ۔ بیٹا ، بیٹی  اپنے ماں باپ سے شاگرد  اور مُرید اپنے اُستاد و پیر سے آنکھ ملانا تودور کی بات ہے ، سامنے آنے سے گھبراتے ، دورانِ گفتگو آنکھیں جُھکاتے ، آواز دباتے اور جو حکم ہوتا بجا لاتے۔ غیر موجودگی میں بھی ادب کرتے اور بڑوں کو نام سے نہیں اَلقاب سے یاد کرتےتھے ۔ الغرض ہر وَقْت مرتبہ و مقام کا لحاظ اور بڑے چھوٹے کی تمیز برقرار رکھتے۔ مگر افسوس!اب ہم میں سے تقریباً ہر ايك ان مدنی اُصُولوں ، اَخلاق و آداب ، قوانینِ شَرِیْعَت سےلا عِلْم ، خاندانی  اور مُعاشَرَتی نِظام کی تباہی و بربادی میں ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر بے حيائی اور بد اَخلاقی کا مظاہَرہ کر رہا ہے۔ بیٹا باپ سے آنکھوں میں آنکھیں نہیں گریبان میں ہاتھ ڈال کر بات کر رہا ہے۔ بیٹی ماں کا ہاتھ اگر چہ نہیں بٹاتی مگر ماں پر ہاتھ اُٹھارہی ہے۔ چھوٹے ہیں کہ بااَخلاق نہیں ، بڑے ہیں کہ مہربان نہیں ، دوست ہیں کہ وفادار نہیں ، بیٹی بد مزاج ہے تو ماں سخت مزاج ہے۔ شاگرد حیا دار نہیں تو استاد نیک کردار نہیں۔ عِلْمِ دین سے محرومی اور اچھی صحبت سے دوری کے سبب والِدَین اولاد کی اسلامی تربیت کررہے ہیں نہ بچّے ماں باپ کی خدمت کر رہے ہیں۔ الغرض  ہماری بے ادبیوں نے ہماری گھریلو اور مُعاشرتی زندگی کو تباہ و برباد کردیا ہے۔ حالانکہ جب ہم اپنے بُزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن اور صحابَۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی مُبارک زندگیوں کی طرف نگاہ  دوڑاتے ہیں  تو پتہ چلتا ہےکہ وہ  اپنے بڑوں  کابہت زیادہ ادب کرنے والے تھے ، چنانچہ

پیرومُرشد کا ادب

حضرت علامہ امام ابُوقاسم عبدالکریم قُشَیْری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ  نہایت اہتمام کے ساتھ اپنے پیرو مُرشد کی بارگاہ   میں حاضری  ديا كرتے ، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ فرماتے ہیں : اِبتَدائی زمانے میں جب بھی میں