Baron Ka Ihtiram Kejiye

Book Name:Baron Ka Ihtiram Kejiye

کرنااور ہمیشہ ان سے رشتہ جوڑے رکھنا  یقیناً باعثِ سعادت ہے ، لیکن افسوس صد افسوس !بعض  لوگ یاتو کسی مجبوری کی وجہ سے  رشتے داری نبھاتے ہیں یا پھر اس رشتے کوکسی مطلب کی وجہ سے قائم رکھتے  ہیں ، بعض لوگ ذاتی وُجوہات کے سبب یا خواہ مخواہ اپنے  رشتے داروں سے  ناراض ہوکر کئی کئی سال تک ایک دوسرے سے ملنا گوارا نہیں کرتے ، اگرکسی موقع پر آمناسامنا ہوبھی جائے تو ایک دوسرے کی  طرف دیکھنا بھی نہیں چاہتے اوربعض تو یہ بھی  کہتے ہیں کہ جو ہماے ساتھ  اچھا ، ہم اس کے ساتھ اچھے اور جو ہمارے ساتھ بُرا  ہم بھی اس کے ساتھ بُرے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بعض لوگ شادی  ودیگر تقریبات  میں اُنہی رشتہ داروں کو بُلاتے ہیں جو اُنہیں  بُلاتے ہیں یا اُن سے کوئی مَفاد وابستہ ہواور جو رشتے دار اُن کے کام نہیں آتے ، یا  بیچارےغُربت کے باعث اُنہیں اپنے یہاں نہیں بُلاتے ، تو ایسوں کو اپنی تَقاریب میں بُلانا تودُور کی بات اُن سے دُعا وسلام کی حد تک بھی تَعَلُّقات قائم رکھنا اُنہیں ناگوار گُزرتا ہے ، یوں ہی زکوٰۃ کے حق دار رشتے داروں کو بھی مسلسل نظر انداز کیا جاتا ہے ، الغَرَض رشتے داروں میں اب  پہلے جیسی مَحَبَّت و خُلوص  اور خَیر خواہی کا جذبہ ختم ہوتانظر آرہاہے حالانکہ ہمارے پیارے مکی مَدَنی آقا ، محمدِ مُصْطَفٰےصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ تربیت نشان ہے : آپس میں ایک دوسرے سے تعلّق نہ توڑو ، پیٹھ نہ پھیرو ، نفرت نہ رکھو ، حسدنہ کرو اور اے بندگانِ خدا!آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ ، کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے تین (3)دن سے زیادہ تعلُّق توڑے رکھے۔

(ترمذی ، ابواب البر والصلۃ ، باب ماجاء فی الحسد ، ۳ / ، ۳۷۶ ، حدیث : ، ۱۹۴۲)               

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                    صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارے  اسلامی بھائیو! ایک زمانہ تھاکہ ہر مسلمان ، بہت باادب اور ایک دوسرے کی عزّت کی حفاظت کرنے والا ، اچھے اَخلاق کا آئینہ دار ، باادب و حَیا دار اور سُنّتِ سرکار کی چلتی