Baron Ka Ihtiram Kejiye

Book Name:Baron Ka Ihtiram Kejiye

اپنے مرشِدِ کریم(حضرت  ابُو علی دَقَّاقرَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ )کی مجلس میں جانے کی سعادت پاتا تو اس دن روزہ رکھتا ، پھر غُسْل کرتا۔ تب میں اپنے پیرو مُرشِد کی مجلس میں جانے کی ہمّت کرتا۔ کئی بارتو ایسا بھی ہوا کہ مدرسے کے دروازے تک پہنچ جاتا۔ مگر مارے شرم کے دروازے سے لوٹ آتا۔ اگر کبھی جُرأت کرکے اندر داخل ہو بھی جاتا مگر جیسے ہی مدرسےکے درمیان تک پہنچتاتو تمام بدن میں ایسی کیفیت پیدا ہوجاتی کہ ایسی حالت میں اگر مجھے سُوئی بھی چبھودی جاتی تو شاید میں مَحسوس نہ کرتا۔              (الرسالۃ القشیریۃ ، باب الصحبۃ ، ص ۳۲۸)

پیارے پیارے  اسلامی بھائیو! آپ نے سنا کہ  پہلے کے لوگ اپنے پیر و مُرشد  کا کس قدر ادب و اِحترام کرتے تھے ، گویامُرشدکا ادب ان کی نَس نَس میں سَما گیا تھا ، ان کی دیوانگی بھرے واقعات کو پڑھ کر یا سُن کرعقلیں حیران رہ جاتی ہیں کہ کیا اس طرح بھی پیر  ومرشد کا ادب کیا جاسکتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ انہیں اپنے پیر و مرشد کا بھرپورفیض ملتا تھا۔ یاد رکھئے!پیر و مرشد کی تعظیم و توقیر اور ان کا ادب و احترام بجالانا بھی ہر مُرید پر لازم ہے ، والدین ، اساتذہ اور بڑے بھائی کا مقام اور ان کی اہمیت بھی اپنی جگہ مگر پیر و مرشِد وہ عظیم شخصیت ہے جس کی صحبت کی بَرَکت سے ایمان کی سلامتی کا ذِہْن نصیب ہوتا ہے ، بُرے  عقائد کی پہچان ہوتی ہے ، زندگی کا مقصدمعلوم ہوتا ہے ، گُناہوں سے بیزاری اور نیکیوں میں رَغْبت نصیب ہوتی ہے ، لوگوں کے دلوں میں عزّت قائم ہوجاتی ہے ، دل کی صفائی ہوتی ہے ، دل میں خوفِ خدا و عشقِ مُصْطَفٰےبیدار ہوتا ہے ، دنیا و آخرت بہتر ہوجاتی ہے ، الغرض پیر و مُرشد کے اپنے مُریدین پر بے شمار اِحْسانات ہوتے  ہیں ، لہٰذا اگر کوئی خوش نصیب مرشِدِ کامل کے دامنِ کرم سے وابستہ ہو کر مُرید ہونے کی سعادت پالے ، تو اُسے چاہیے کہ اپنے مرشِد سے فیض پانے کیلئے ادب کا پیکر بنا رہے ۔ جو مُریدین دل و جان سے  اپنے پیر و مرشد کا  ادب كرتے ہیں ، ان کے آداب و  حُقُوق میں سُستی نہیں