Book Name:Baron Ka Ihtiram Kejiye
1۔ ارشاد فرمایا : بڑوں کی تعظیم وتوقیر کرو اور چھوٹوں پر شَفْقت کرو ، تم جنَّت میں میرا ساتھ پالو گے۔ (شعب الایمان ، باب فی رحم الصغیرو توقیر الکبیر ، ۷ / ۴۵۸ ، حدیث : ۱۰۹۸۱)
2۔ ارشاد فرمایا : تم اپنی مجالس کو عالِم کے عِلْم ، بُوڑھے کی عُمْر اور سُلطان کے عُہدے کی وجہ سے کُشادہ کردیا کرو۔ (کنزالعمال ، کتاب الصحبہ من قسم الاقوال ، باب الایمان ، ج۹ ، رقم ۲۵۴۹۵ ، ص۶۶)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ہمارے بزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن اپنے بُزرگوں کا کس قدر ادب واِحْترام کرتے تھے۔ شیخِ طریقت ، امیرِاَہلسنّت ، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اپنے رسالے ’’سمندری گنبد “ صفحہ نمبر4پرایک حکایت نقل فرمائی ہے۔ آئیے!اس حکایت کو انتہائی توجہ سے سُنئے اورماں کی دُعائیں لینے کی کوشش کیجئے ، چنانچہ
حضرت بایزید بِسطامی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ فرماتے ہیں : سردیوں کی ایک سخت رات میری ماں نے مجھ سے پانی مانگا ، میں پانی کا برتن بھرکرلے آیا مگر ماں کو نیندآگئی تھی ، میں نے جگانا مُناسب نہ سمجھا ، پانی کابرتن لئےاس اِنتظار میں ماں کے قریب کھڑا رہا کہ بیدار ہوں تو پانی پیش کروں ، کھڑے کھڑے کافی دیر ہوچکی تھی اور برتن سے کچھ پانی بہ کر میری اُنگلی پر جَم کر برف بن گیا تھا ۔ بہر حال جب والدۂ محترمہ بیدار ہوئیں تو میں نے برتن پیش کیا ، برف کی وجہ سے چپکی ہوئی اُنگلی جوں ہی برتن سے جُدا ہوئی اس کی کھال اُدھڑ گئی اور خُون بہنے لگا ، ماں نے دیکھ کرفرمایایہ کیا؟ میں نے سارا ماجرا(مُعَامَلَہ) عرض کیا تو انہوں نے ہاتھ اُٹھا کر دُعا کی : اے اللہ پاک!میں اس سے راضی ہوں تُو بھی اس سے راضی رہ ۔