Baron Ka Ihtiram Kejiye

Book Name:Baron Ka Ihtiram Kejiye

کہ ان کے سامنے  نگاہیں جھکائی جائیں ، ہاتھ چُومے جائیں بلکہ ان کے ساتھ اچھا سُلوک کرنا ، رشتہ توڑنے سے باز رہنا بھی رشتہ داروں کا احترام کہلاتاہے۔

صِلۂ رحمی کا قرآنی حکم

اللہ کریمپارہ 4سُوْرَۃُ النِّساۤء کی آیت نمبر1میں رِشْتہ داروں  کے حُقُوق اداکرنے کا  حکم ارشاد فرماتا ہے :

وَ  اتَّقُوا  اللّٰهَ  الَّذِیْ  تَسَآءَلُوْنَ  بِهٖ  وَ  الْاَرْحَامَؕ-اِنَّ  اللّٰهَ  كَانَ  عَلَیْكُمْ  رَقِیْبًا(۱)  (پارہ : ۴ ، النساء : ۱)

تَرْجَمَۂ کنزالعرفان : اور اللہ سے ڈرو جس کے نام پرایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رشتوں(کو توڑنے سے بچو۔ ) بیشکاللہ تم پر نگہبان ہے۔

حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اس آیتِ کریمہ کے تحت اِرشاد فرماتے ہیں : مسلمانوں پر جیسے نماز ، روزہ ، حج ، زکوٰۃ وغیرہ ضروری ہے ، ایسے ہی قَرابت(رشتہ) داروں کے حق اَدا کرنا بھی نہایت ضروری ہے۔ مزید اِرشادفرماتےہیں : اپنے عزیزوں ، قریبوں(رشتے داروں)پراچھا سُلُوک بہت ہی مُفید(فائدے مند) ہے ، دُنیا میں بھی ، آخرت میں بھی ، اس سے زِندگی ، موت ، آخرت سب سنبھل جاتی ہے۔ (تفسیرِ نعیمی ، ۴ / ۴۵۶ ، ۴۵۵) 

صَدْرُ الشَّریعہ حضرت علّامہ مولانامُفتی محمد امجدعلی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ  فرماتے ہیں : ساری اُمَّت کا اِس پر اِتِّفاق ہے کہ صِلَۂ رحم(رشتے داروں سے اچھا سلوک کرنا)واجب ہے اور قطعِ رحم(رشتہ کاٹنا)حرام ہے۔ مزید فرماتے ہیں : رشتے داروں سے حُسنِ سُلُوک(اچھا سُلوک کرنے)کی مختلف صُورتیں ہیں ، مثلاً اُن کو ہَدِیّہ و تُحفہ دینا وغیرہ اور اگر اُن کو کسی بات میں تمہاری اِمداد کی ضرورت ہو تو اِس کا م میں اُن کی