Book Name:Sultan ul Hind Khuwaja Ghareeb Nawaz
لئے اس بڑھ کر خوشی اور کیا ہو گی کہ تو نے اسے اپنی بارگاہ میں قبول کر لیا ، اس کے بعد اگر میری کوئی خواہش ہے تو صِرْف یہ کہ میرے مُریدوں کو بخش دے۔ ارشاد ہوا : مُعِیْنُ الدِّیْن! تمہاری آرْزُو مُبَارَک ہو ، قیامت تک جو بھی تیرے سلسلے میں منسلک ہو گا ، اسے بخش دیا جائے گا۔ ([1])
خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سلطان الہند ہیں
پیارے اسلامی بھائیو! ہمارے خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سلطان الہند ہیں اور یہ سلطانی آپ کو شاہِ خیرُ الْاَنام صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم نے عطا کی ، ایک مرتبہ خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مالکِ دوجہاں صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم کے دربارِ عالی میں حاضِر تھے ، سرکارِ عالی وقار صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم کی طرف سے بِشَارت ملی : مُعِیْنُ الدِّیْن!تم ہمارے دین کے مُعِیْن (یعنی مددگار ) ہو ، ہم نے تجھے ہند کی وِلایَت عطا کی ، اجمیر جا! تیرے وُجُود سے بےدینی دُور ہو گی اور اسلام کو رونق ملے گی۔ ([2])
خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے چاہنے والو! الحمد للہ! ہند خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی دَارُ السَّلْطَنَتْ ہے ، ہر دور میں امیر وغریب ، نیک و بَد ، عالِمِ و جاہِل ، حاکِم ومحکوم ، شاہ و گدا سب کے لئے خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا آستانہ دِل کی تسکین اور رُوح کی کشش کا گہوارہ رہا ہے ، مُسْلِم بادشاہوں سے لے کر ، برطانوی حکمرانوں تک سب نے خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی عظمت کے سامنے عقیدت سے گردن جھکائی ہے۔ 1902 کی بات ہے ،