Book Name:Sultan ul Hind Khuwaja Ghareeb Nawaz
دکھیاری ماں کی آنکھوں میں آنسو آگئے ، دَرْد بھری آہ بھر کر بولی : اے سیدہ! میں غریب ہوں ، گھر میں فاقے ہیں ، کئی دِن سے ایک لقمہ بھی حلق سے نہیں اُترا ، اِس لئے بچہ دُودھ سے محروم ہے۔ اتنا سننا تھا کہ خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ننھی ننھی انگلی سے بچے کی طرف اشارہ کیا ، گویا والِدہ کی خدمت میں عرض کر رہے تھے کہ آپ ننھے بچے کو دُودھ پلا دیجئے ، والدہ محترمہ اشارہ سمجھ گئیں ، چنانچہ خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی درخواست پر آپ کی والدہ محترمہ نے اس بچے کو گود میں لیا اور دودھ پلایا ، خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بچے کو دودھ پیتا دیکھ کر خوب مسکرائے اور خوشی کا اظہار فرمایا۔ ([1])
بعض روایات کے مطابق خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بچپن شریف میں اپنے ہم عُمر بچوں کو گھر بُلاتے اورانہیں کھانا کھلایا کرتے تھے۔ ([2]) آپ کے بچپن شریف ہی کا واقعہ ہے کہ ایک مرتبہ عید کا دِن تھا ، صبح کے وقت لوگ نئے کپڑے پہنے ، خوشی خوشی نمازِ عید کے لئے عید گاہ کی طرف بڑھ رہے تھے ، خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے بھی نیا اور قیمتی لباس پہنا اور عید گاہ کی طرف روانہ ہوئے ، راستے میں ایک دَرْد ناک منظر دیکھا؛ راستے کے کنارے پر ایک بچہ کھڑا ہے ، آنکھوں سے نابینا ہے ، اس کے پُرانے کپڑے ، غُربَت زَدہ حال اور چہرے پر اُداسی وغم دیکھ کر خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا دِل بھر آیا ، آپ ہاتھ پکڑ کر بچے کو گھر لائے ، اپنا قیمتی لباس اُتار کر غریب بچے کو پہنایا ، خود پُرانے کپڑے پہنے