Book Name:Sultan ul Hind Khuwaja Ghareeb Nawaz
حضرت نوح عَلَیْہِ السَّلام نے غریبوں کا ساتھ نہ چھوڑا
پیارے اسلامی بھائیو! غریبوں کی دِل جوئی کے لئے ان کے پاس بیٹھنا انبیائے کرام علیہم السَّلام کی سُنّت ہے۔ ایک مرتبہ کافِروں نے حضرت نوح عَلَیْہِ السَّلام سے کہا : آپ کے پاس غریب ومسکین لوگ بیٹھتے ہیں ، انہیں اپنی مجلس سے نکال دیجئے تاکہ ہم آپ کے پاس آئیں اور آپ کی بات مانیں۔ اس پر حضرت نوح عَلَیْہِ السَّلام نے جو جواب دیا ، اللہ پاک نے اسے قرآنِ کریم میں یوں ذِکْر فرمایا ہے :
وَ مَاۤ اَنَا بِطَارِدِ الْمُؤْمِنِیْنَۚ(۱۱۴) (پ۱۹ ، الشعراء : ۱۱۴)
ترجمہ کنز العرفان : اور میں مسلمانوں کو دُور کرنے والا نہیں۔
تفسیر صراط الجنان میں اس آیت کے تحت ہے : اس آیت سے معلوم ہوا غریبوں فقیروں کے ساتھ بیٹھنا انبیائے کرام علیہم السَّلام کی سُنَّت ہے ، لہٰذا ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ غریب مسلمانوں کے ساتھ اُٹھنا بیٹھنا رکھے ، ان کی دِل جوئی کرے اور ان کی مشکلات دُور کرنے کے لئے عملی طور پر اِقْدامات کرنے کی بھی کوشش کرے۔ ([1])
ہمارے پیارے آقا ، دو جہاں کے داتا صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم غریبوں کا بہت خیال رکھا کرتے تھے۔ قاضِی عَیاض مالکی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ “ شِفَا شریف “ میں لکھتے ہیں : حُضور پُر نور صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم ناداروں کی عِیَادت (بیمار پُرسی) فرماتے ، مسکینوں کے ساتھ بیٹھ جایا کرتے اور