Book Name:Sultan ul Hind Khuwaja Ghareeb Nawaz
خدمت میں حاضِر ہوتا ، لنگر خانے کے خرچ کا مطالبہ کرتا ، آپ مصلے کا ایک کونہ اُٹھا دیتے اور فرماتے : آج کے خرچ کے لئے جتنا ضرورت ہو ، لے لو ، خادِم روزانہ کی ضرورت کے مطابق رقم لے لیتا اور لنگر خانے کا انتظام چلایا کرتا تھا۔ ([1]) اس کے عِلاوہ خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے شہر کے درویشوں کے لئے وظیفہ بھی مقرر کیا تھا جو معمول کے مطابق تمام درویشوں تک پہنچا دیا جاتا تھا۔ ([2])
خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے کسان کی مدد فرمائی
ایک مرتبہ ایک کِسَان خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خدمت میں حاضِر ہوا اَور عرض کیا : حُضُور! حاکِمِ شہر نے میرے کھیت کی ساری پیدا وار ضبط کر لی ہے اور کہتا ہے : شاہی فرمان کے بغیر تمہیں تمہاری پیداوار میں سے کچھ حِصَّہ نہ ملے گا۔ حُضُور! شفقت فرمائیے! اپنے خلیفہ خواجہ بختیار کاکی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو خط لکھ کر حاکِمِ وقت سے سِفَارش کروا دیجئے۔ خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے دُکھی کسان کی عرض سُنی اور کچھ دیر سوچ کر فرمایا : اگرچہ سِفَارش سے بھی تمہارا مسئلہ حَل ہو جائے گا مگر اللہ پاک نے تمہارے کام کے لئے مجھے منتخب فرمایا ہے ، لہٰذا میرے ساتھ دِہلی چلو۔ چنانچہ آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اس کسان کو ساتھ لے کر اجمیر شریف سے دِہلی تشریف لائے ، ابھی راستے ہی میں تھے کہ کسی طرح خواجہ بختیار کاکی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو آپ کے آنے کی خبر مل گئی ، خواجہ بختیار کاکی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ جلدی سے وقت کے حاکِم سلطان شَمْسُ الدِّیْن اَلْتَمَشْ کے پاس پہنچے ، انہیں خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی