Book Name:Sultan ul Hind Khuwaja Ghareeb Nawaz
آمد کی اطلاع دی ، سلطان شَمْسُ الدِّیْن اَلْتَمَشْ خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے بہت عقیدت رکھتے تھے ، انہوں نے خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے لئے شاہانہ استقبال کا اہتمام کیا ، جب خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ تشریف لائے تو خواجہ بختیار کاکی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ خدمتِ اَقْدس میں حاضِر ہوئے اور تشریف آوری کا سبب پوچھا تو فرمایا : اس کسان کے کام سے دِہلی آیا ہوں۔ عرض کیا : حُضُور! یہ کام تو یہاں کے خادِم بھی کر دیتے ، آپ نے اتنی تکلیف کیوں اُٹھائی؟ فرمایا : جب یہ کسان میرے پاس آیا تو بہت رنجیدہ تھا ، میں نے اس کے کام کے متعلق مراقبہ کیا ، غیب سے حکم ہوا : کسی کے غم میں شریک ہونا عین بندگی ہے ، میں اس کے غم میں شریک ہونے کے لئے خود آیا ہوں۔ پھر آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے سلطان شمس الدین التمش سے مل کر بےچارے کسان کا مسئلہ حل کروایا۔
اللہ اکبر! وقت کے بادشاہ جن کی خدمت میں خادِم بن کر آتے ہوں ، ان کا ایک غمگین کسان کا غم دُور کرنے کے لئے اپنی مَصْرُوفیات چھوڑنا ، اجمیر سے دِہلی تک کا سَفَر کرنا اور اتنی تکلیف اُٹھانا واقعی حیرتناک ہے۔ آہ! ہمیں دُنیا کمانے ہی سے فرصت نہیں ، افسوس! ہم ایسے مَصْرُوف ہوئے کہ کسی انجان کی مدد کرنا تو دُور کی بات اپنے پڑوسیوں کی خبر گیری بھی نہیں ہو پاتی بلکہ اب تو موبائل ، سوشل میڈیا ، انٹرنیٹ ، فیس بُک اور وٹس ایپ وغیرہ نے ایسا مَصْرُوف کیا ہے کہ ماں باپ کی خیریت پوچھنے ، ایک ہی گھر میں اپنے ساتھ رہنے والوں کی دِل جُوئی کرنے کا بھی وقت نہیں ملتا۔ خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے چاہنے والو! یاد رکھئے! ایک اچھا اور ذمہ دار مسلمان وہ ہے جو اپنا بھی خیال رکھے ، اپنے گھر والوں کا ، اپنے پڑوسیوں کا ، اپنے دوست احباب کا بلکہ انجان مسلمانوں کا بھی خیال