Book Name:Sultan ul Hind Khuwaja Ghareeb Nawaz
قدر دَیْر کرتے ہیں کہ وقت گُزر جاتا ہے ، ان کی مسلمانی پر 20 ہزار افسوس! جو اللہ پاک کی بندگی میں کوتاہی کرتے ہیں ، پھر فرمایا : میرا گزر ایسے شہر سے ہوا جہاں یہ رسم تھی کہ لوگ وقت سے پہلے نماز کے لئے تیار ہو جاتے تھے ، میں نے پوچھا : تم سب وقت سے پہلے ہی تیار ہو جاتے ہو ، اس میں کیا حکمت ہے؟ لوگوں نے کہا : سبب یہی ہے کہ جب وقت ہو فوراً نماز ادا کر لیں ، جب تیار نہ ہوں گے تو شاید وقت گزر جائے پھر یہ منہ نبی کریم صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم کو کس طرح دکھا سکیں گے؟
پھر خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے حدیثِ پاک بیان کی ، فرمایا : پیغمبرِ خدا صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم نے فرمایا : لَا اِیْمَانَ لِمَنْ لَا صَلوٰۃَ لَہٗ جس کی نماز نہیں ، اس کا ایمان نہیں۔ پھر فرمایا : بغداد کی جامِع مسجد میں مولانا عِمَادُ الدِّین نامی ایک مبلغ رہتے تھے ، بہت ہی نیک مرد تھے ، یہ حکایت میں نے اُن سے سُنی کہ ایک مرتبہ اللہ پاک نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام سے دوزَخ کے بارے میں گفتگو کی ، فرمایا : اے موسی! میں نے دوزَخ میں ایک وادی “ ہاوِیہ “ پیدا کی ہے جو ساتواں دوزخ ہے اور سب سے خوفناک اور سیاہ ہے اور اس کی آگ بھی سیاہ (یعنی کالی) اور نہایت تیز ہے۔ اس میں سانپ ، بچھو بکثرت ہیں ، اسے گندھک کے پتھروں سے ہر روز تپایا جاتا ہے ، اگر اس گندھک کا ایک قطرہ دُنیا میں آ پَڑے تو تمام پانی خشک ہو جائے اور تمام پہاڑ گَل جائیں اور اس کی گرمی سے زمین پھٹ جائے۔ اے موسی! ایسا عذاب دو شخصوں کے لئے بنایا ہے : ایک وہ جو نماز ادا نہیں کرتا اور دوسرا وہ جو میرے نام کی جھوٹی قسم کھاتا ہے۔ ([1])