Book Name:Sultan ul Hind Khuwaja Ghareeb Nawaz
خدمت گزار تھے ، آپ نے کم وبیش 90 لاکھ کافِروں کو کلمہ پڑھا کر مسلمان کیا ، 96 سال دُنیا میں تشریف فرما رہے ، 6 رجب ، 633 ہجری ، بروز پیر شریف ، صبح فجر کے وقت مریدین انتظار میں تھے کہ پیرو مرشد تشریف لائیں گے ، نمازِ فجر پڑھائیں گے مگر حُضُور خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے نہ آنا تھا ، نہ آئے ، کافِی دیر گزر جانے کے بعد حُجرے کا دروازہ کھول کر دیکھا تو غم کا سمندر اُمنڈ آیا ، حضور خواجۂ خواجگان ، سلطان الہند ، خواجہ غریب نواز ، مُعِیْنُ الدِّیْن حَسَن چشتی ، سنجری ، اجمیری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ وصال فرما چکے تھے ، دیکھنے والوں نے یہ ایمان افروز منظر آنکھوں سے دیکھا کہ خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی نورانی پیشانی پر لکھا تھا : حَبِیْبُ اللہِ مَاتَ فِی حُبِّ اللہِ اللہ کا محبوب بندہ ، محبتِ الٰہی میں وِصَال کر گیا۔ ([1]) حضور خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا مزارِ مُبَارَک ہند کے مشہور شہر اجمیر صوبہ راجِستھان شمالی ہند میں ہے۔ ([2])اللہ پاک کی اُن پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔ آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم ۔
583 ہجری کو خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مکہ مکرمہ حاضِر ہوئے اور حرمِ پاک میں مَصْرُوفِ عِبَادت رہے۔ ایک دِن آپ عِبَادت کر رہے تھے کہ غیب سے آواز آئی : مُعِیْنُ الدِّیْن! ہم تجھ سے خوش ہوئے اور تجھے بخش دیا ، تجھے اپنے قرب میں عزت کی جگہ عطا کی ، آج جو چاہو سوال کرو ، تمہاری آرزو پوری کی جائے گی۔ اللہ اکبر! خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے شکر کے جذبے سے لبریز ہو کر ، عاجزی کے ساتھ عرض کیا : مولی! ایک بندے کے