Book Name:Sultan ul Hind Khuwaja Ghareeb Nawaz
کائنات ، شاہِ موجودات صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّم سے اپنی عبادات نہیں چھپانی چاہیں بلکہ ظاہر کردی جائیں تاکہ حضور پُرنور ، شافِع یوم ُ النُّشور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّم اس پر گواہ بن جائیں۔ یہ اظہار رِیَا نہیں۔ (حضرت بلال کے روزے کا سُن کر جو کچھ فرمایا گیا اُس کی شرح یہ ہے) یعنی آج کی روزی ہم تو اپنی یہیں کھائے لیتے ہیں اور حضرتِ بلال رضی اللہ عنہ اس کے عوض (عِ۔ وَ ۔ ض )جنت میں کھائیں گے وہ عِوض (یعنی بدلہ )اِس سے بہتر بھی ہوگا اور زِیادہ بھی۔ حدیث بالکل اپنے ظاہری معنی پر ہے ، واقعی اُس وقت روزہ دار کی ہر ہڈّی و جوڑ بلکہ رگ رگ تسبیح (یعنی اللہ پاک کی پاکی بیان) کرتی ہے ، جس کا روزہ دار کو پتا نہیں ہوتا مگرسرکار ِ مدینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّم سنتے ہیں۔ ( مراۃ ج ۳ ، ص ۲۰۲)
مطالعہ کرلیا ہو تب بھی دونوں رِسالے (1) : “ کفن کی واپسی مع رجب کی بہاریں “ اور (2) : “ آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّم کا مہینا “ پڑ ھ لیجئے ۔ نیز ہر سال شَعْبانُ الْمُعَظَّم میں فیضانِ سنت جلداوّل کا باب “ فیضانِ رمضان “ بھی ضرور پڑھ لیا کریں۔ ہوسکے تو عید مِعراج النبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّم کی نسبت سے 127 یا 27 رسالے یا حسبِ توفیق فیضانِ رمضان بھی تقسیم فرمائیے اور ڈھیروں ڈھیر ثواب کمائیے ، تمام اسلامی بھائیوں سے بالعُمُوم اور جَامِعَاتُ المدینہ اور مَدَارِسُ المدینہ کے جُملہ قاری صاحبان ، اَسَاتِذہ ، ناظمین اور طَلَبہ کی خدمتوں میں بالخصوص تڑپتی ہوئی مَدَنی عرض ہے کہ برائے کرام!(میرے جیتے جی اور مرنے کے بعد بھی) زکوٰۃ ، فِطرہ ، قربانی کی کھالیں اور دیگر عطیات جمع کرنے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا کیجئے۔ (اسلامی بہنیں دیگر اسلامی بہنوں اور محارِم کو عطیات کی ترغیب دلائیں)خدا کی قسم !مجھے اُن اَسَاتِذہ اور طَلَبہ کے بارے میں سن کر بہت خوشی ہوتی ہے جو اپنے گاؤں یا شہر میں جانے کی خواہش کو