Book Name:Naik Amaal Raahe Nijaat
جاتی ہیں ، لہٰذا ہمیں چاہئے کہ زندگی کو مَوْت سے پہلے ، تندرستی کو بیماری سے پہلے ، جوانی کو بڑھاپے سے پہلے اور فراغت کو مَصْرُوفیَّت سے پہلے غنیمت جانتے ہوئے آخرت کے لئے نیکیوں کا خُوب خُوب ذخیرہ اکھٹا کریں اور گُناہوں سے بچتے ہوئے اِخْلاص و اِسْتِقامت کے ساتھ جنّت میں لے جانے والے اَعْمال میں مصروف رہیں۔
حضرت جابر بن عبدُاللہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں کہ نبیِ مُکَرَّم ، نُورِمُجسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ہمیں خُطبہ دیتے ہوئے اِرْشاد فرمایا : اے لوگو! مرنے سے پہلے اللہ پاک کی بارگاہ میں توبہ کرلو اور مَشْغُولِیَّت سے پہلے نیک اَعْمال کرنے میں جلدی کرلو اور کثرت سے ذِکرُ اللہ کرنےاور پوشیدہ اور ظاہری طور پر صَدَقہ کرنے کے ذریعے اللہ کریم سے اپنا رابِطَہ جوڑ لو تو تمہیں رِزْق دِیا جائے گا ، تمہاری مَدَد کی جائے گی اور تمہارے نُقْصان کی تَلافِی کی جائے گی۔ ([1])
سُبْحٰنَ اللہ!اس حدیثِ پاک میں بھی فکرِ آخرت اور اعمالِ صالحہ کی تَرْغِیْب دِلاتے ہوئے رحمتِ عالَم ، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے نیک اَعْمال کرنے والوں کو رِزق کی فَراوانی اور مُشکلات کی آسانی کی بِشارت عطا فرمائی ہے ، لیکن یاد رکھئے کہ اِسْتِقامت کے ساتھ گُناہوں سے بچنے اور نیکیاں کرنے کے لئے اپنے اَعْمال کا اِحْتِساب کرنا نہایت ضروری ہے ، اس لئے ہر شخص کو چاہئے کہ وہ اپنے اَعْمال کے اَنْجام پر سنجیدگی سے غور کرے کہ جو کچھ میں کرتا ہوں یا کر رہا ہوں یا پھر کرنا چاہتا ہوں ، وہ میری آخرت کے لئے مُفید ہے یا نُقصان دِہ؟یقیناً جو مُسلمان اِحْتِسابِ اَعْمال اور فِکرِ آخرت کی عادت بنالے گا اس کے کردار و گُفتار میں رفتہ رفتہ نِکھار آجائے گااور اس کی آخرت بھی بہتر ہوجائے گی۔ اِنۡ شآءاللہ ۔ اِحْتِسابِ اَعْمال کی اِفادِیّت و اَہَمِّیَّت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن و حدیث میں باقاعدہ اس کی تَرْغِیْب دِلائی گئی ہے ، چُنانچہ پارہ 28سُوۡرَۃُ الۡحَشۡر کی آیت نمبر 18 میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :