Book Name:Naik Amaal Raahe Nijaat
خوف ہے ۔ “ وہ عورت کہنے لگی : “ تم میری خواہش پوری کئے بغیر یہاں سے نہیں جاسکتے ۔ “ اس شخص نے پھر کہا : “ اے نَفْس ! اللہ پاکسے ڈر ۔ “ اور نَجات کی ترکیب سوچنے لگا ۔ بالآخر اس نے عورت سے کہا : “ مجھے مُہْلت دو کہ میں وُضُو کر کے دو رَکْعَتیں اداکرلوں ۔ “ اجازت ملنے پر اس نے وُضُو کِیا اور چھت پر چلا گیا ، وہاں اس نے دو رَکْعَت نماز ادا کرنے کے بعد چھت سے نیچے جھانکا تو اس کی اونچائی (تقریباً)بیس (20)گَز تھی ۔ اس نے بے بسی سے آسمان کی طرف دیکھا اور عرض کرنے لگا : “ اے میرے رَبّ ! میں طویل عرصے سے تیری عِبادت میں مشغول ہوں ، مجھے اس آفت سے نجات عطا فرما۔ “ یہ کہہ کر وہ چھت سے کُود گیا ، اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام کو حکم دِیا : “ جاؤ میرے بندے کو زمین تک پہنچنے سے پہلے سنبھال لو ، کیونکہ اس نے میرے عِتاب (یعنی میری ناراضی) کے خوف سے چھلانگ لگائی ہے۔ “ حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام نے نہایت تیزی سے آکر اس شخص کو تھام لیا اور زمین پر بٹھا دیا۔ ([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! بیان کردہ حِکایت سے معلوم ہوا کہ جو شخص اپنے اَعْمال کے اِحْتِساب کا معمول بنالیتا ہے تو اس کی یہ اچھی عادت اسے گُناہوں سے بچانے میں مُعاوِن ثابِت ہوتی ہے جیسا کہ اس حکایت سے پتا چلتا ہے کہ بنی اسرائیل کے اُس نیک شخص کا دِل جیسے ہی گُناہ کی طرف مائل ہونے لگا ، خُود اِحْتِسابی کی عادت کی وجہ سے فوراً ہی اُس کے منہ سے یہ جُملہ نِکلا : “ اے نَفْس ! اللہ پاکسے ڈر ۔ “ اور پھر اُس پر خوفِ خُدا ایسا غالب ہوا کہ وہ اِرْتِکابِ گُناہ (یعنی گناہ کرنے)سے بچ گیا نیز یہ بھی پتا چلا کہ مُشکل وقت میں نیک اَعْمال ہی انسان کے کام آتے ہیں ، بسا اوقات اَعْمالِ صالِحَہ کی وجہ سے اللہ پاک کی ایسی مَدَد حاصل ہوتی ہے کہ بڑی سے بڑی مُصِیْبت آسان ہوجاتی ہے ، یہی وجہ ہے کہ جب اُس نیک شخص نے گُناہ سے چُھٹکارا پانے کے لئے اپنی عبادات کا وسیلہ پیش کرتے ہوئے چھت