Book Name:ALLAH Pak Kay Piyaray Naam

کرنے کے بجائے مال و دولت کے نشے میں آکر اُس فقیر کو بہت ذلیل کیا اور غُلاموں کے ذریعے اُس فقیر کو دھکے دے کر نِکلوا دیا۔ بس وہ دِن تھا کہ اُس مالدار شخص کے بُرے دِن شروع ہوئے ، تھوڑے ہی عرصے میں اُس کا حال بےحال ہو گیا ،  محتاجی ، تنگ دستی اور غربت نے اس کے گھر ڈیرا ڈالا ، دوست احباب سب چھوڑ گئے ، اے میرے آقا! ابھی جو فقیر دَرْوازے پر آیا تھا ، یہ وہی میرا پہلے والا مالِک تھا ، اس کی یہ حالت دیکھ کر میری چیخ نکلی اور آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔ غُلام کی یہ ساری بات سُن کر نیک دِل آقا نے کہا : کیا میں تمہیں اس سے بھی زیادہ حیرت والی بات نہ بتاؤں...! وہ فقیر جسے تمہارے پہلے مالِک نے دھکے دِلوا کر نکال دیا تھا ، وہ فقیر کوئی اَور نہیں بلکہ میں ہی تھا ، آج دیکھو! وقت کی کیسی کایا پلٹی اور قدرت نے اسے میرے ہی دروازے پر بھیک مانگنے کے لئے لاکھڑا کیا۔ ([1])

جے چاہویں تے راہ جاندے نُوں تخت عطا فرماویں

جے چاہوَیں تے شاہاں کولوں در در خیر منگاویں

وضاحت : اے اللہ پاک تُو بےنیاز ہے ، تُو چاہے تو غریبوں فقیروں کو تخت عطا فرما دے اور تُو چاہے تو بادشاہوں کو فقیر بنا دے۔

اللہ پاک کی خُفْیہ تدبیر سے ڈرئیے!

 اے عاشقانِ رسول ! اللہ پاک کے اس پاکیزہ نام  اَلْغَنِیُّ  میں غور کیجئے! اس میں خَوْفِ خُدا کا دَرْس بھی ہے ، اللہ پاک بےنیاز ہے ، وہ چاہے تو ہماری کوئی ایک نیکی ہی اُس کی بارگاہ میں قبول ہو اور بیڑا پار ہو جائے اور اگر اللہ پاک چاہے تو کسی ایک ہی گُنَاہ پر پکڑ فرمائے اور


 

 



[1]...بُوستانِ سعدی ، باب دُوُم ، صفحہ : 80۔