Book Name:ALLAH Pak Kay Piyaray Naam

کانپ اُٹھیں ، وہ مالِک ہے ، وہ کسی کا محتاج نہیں ہے ، سب اسی کےمحتاج ہیں ، لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہمیشہ اللہ پاک کی بےنیازی سے ڈرتے رہیں۔

چھوڑ دو اے تاجرو! کم تولنا                جھوٹ چھوڑو بیچنے میں بولنا

بھائیوں کا دِل دکھانا چھوڑ دو               اور تمسخر بھی اُڑانا چھوڑ دو

بدگمانی ، جھوٹ ، غیبت ، چغلیاں          چھوڑ دے تُو رَبّ کی نافرمانیاں

ہو گیا تجھ سے خُدا ناراض اگر               قبر سُن لے آگ سے جائے گی بھر([1])

فقیر کو دھتکارا تو خُود فقیر بن گیا

شیخ سعدی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نقل فرماتے ہیں : ایک نیک دِل آدمی تھا ، اللہ پاک نے اسے بہت مال و دولت سے نوازا تھا ، مال داری کے ساتھ ساتھ یہ بہت ہمدرد ، نرم دِل اور سخی بھی تھا ، غریبوں فقیروں کی مدد کرنے میں اسے بہت خوشی ملتی تھی ، یہی وجہ تھی کہ اس کے دروازے پر غریبوں ، فقیروں کی بھیڑ لگی رہتی تھی ، ایک مرتبہ رات کے وقت ایک فقیر نے اس کے دروازے پر صَدا لگائی ، اُس امیر آدمی نے اپنے ایک غُلام کو بھیجا کہ جاؤ! فقیر کی ضرورت پُوری کر دو۔ غُلام نے جیسے ہی دروازہ کھولا ، فقیر پر اس کی نظر پڑی تو اس کی چیخ نکل گئی اور بےاختیار اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے ، اس امیر آدمی نے جب اپنے غلام کو غمگین دیکھا تو اس کی وجہ پوچھی ، غُلام نے عرض کیا : عالی جاہ! آپ کی غُلامی میں آنے سے پہلے میں ایک اَور امیر شخص کی غُلامی میں تھا ، وہ بھی بہت مالدار تھا ، ایک مرتبہ اُس کے دروازے پر ایک فقیر نے صدا لگائی ، اُس مالدار شخص نے فقیر کی مدد


 

 



[1]...وسائِلِ بخشش ، صفحہ : 713۔