Book Name:ALLAH Pak Kay Piyaray Naam

کوئی حکمت ہو گی * غریب آدمی کسی امیر کو دیکھے تو اِحْسَاسِ کمتری کا شکار نہ ہو بلکہ ذِہن بنائے کہ اللہ پاک نے اسے امیر رکھا ، مجھے غریب بنایا ، یقیناً اس میں کوئی حکمت ہو گی * امیر آدمی غریب کو دیکھے تو تکبر کا شِکار نہ ہو بلکہ یقین رکھے کہ اللہ پاک نے مجھے مال و دولت سے نوازا ، اسے غریب رکھا ، ضرور کوئی حکمت ہو گی * جو بےاَوْلاد ہے ، وہ پریشان نہ ہو ، اللہ پاک کے اِسْمِ پاک اَلْحَکِیْمُ پر یقین رکھے * جو محنت کے باوُجُود امتحان میں ناکام ہو گیا ، وہ خود کشی کی طرف نہ بڑھے ، اللہ پاک کے اِسْمِ پاک اَلْحَکِیْمُ پر یقین رکھے۔ یُوں اگر ہم اللہ پاک کے اس پاکیزہ نام اَلْحَکِیْمُ  کو سمجھ کر اپنی زِندگی میں نافذ کر لیں تو اس کی برکت سے ہماری زندگی کے بہت سارے مسائِل حل ہو سکتے ہیں۔

اللہ پاک ہم سب کو ایمان کی لذّت نصیب فرمائے ، عِلْمِ دین کی نعمت سے نوازے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ۔   

اللہ پاک کا پاکیزہ نام : اَلْغَنِیُّ

اللہ پاک کے اَسْمَاءِ حُسنیٰ میں ایک پاکیزہ نام ہے : اَلْغَنِیُّ ۔ اس کا معنی ہے : بےنیاز۔ جو کسی کا بھی محتاج نہ ہو۔ ([1]) اللہ پاک کے اس پاکیزہ نام  اَلْغَنِیُّ  سے معلوم ہوا کہ اللہ پاک وہ پاک ذات ہے کہ سب اُس کے محتاج ہیں مگر وہ کسی کا بھی محتاج نہیں ہے۔

اللہ پاک کو محتاج بتانا کفر ہے

افسوس! عِلْمِ دین سے دُوری ہے ، ہمارے ہاں بعض نادان اللہ پاک کی طرف محتاجی کی نسبت کر ڈالتے ہیں مثلاً * کسی نیک شخص کی وفات ہو جائے تو کہتے ہیں : نیک لوگوں کی


 

 



[1]...المقصدُ الْاَسْنیٰ ، صفحہ : 128۔