Book Name:ALLAH Pak Kay Piyaray Naam

کر لاتا اور کُتّا اس کے مکان و سامان کی رکھوالی کرتا۔ ایک دِن مرغے کو لومڑی کھا گئی ، گھر کے افراد اس نقصان پر پریشان ہوئے مگر اس نیک شخص نے صبر کیا اور کہا : اللہ جو کرتا ہے ، بہتر کرتا ہے۔ چند دِن بعد بھیڑئیے ( Wolf) نے گدھے کو چیر پھاڑ ڈالا ، اَہْلِ خانہ غمگین ہوئے لیکن اس نیک آدمی نے یہی کہا : اللہ جو کرتا ہے ، بہتر کرتا ہے۔ پھر کچھ عرصے بعد کُتّا بیمار ہو کر مَر گیا ، اس پر بھی اُس نیک آدمی نے یہی الفاظ دُہرائے : اللہ جو کرتا ہے ، بہتر کرتا ہے۔ کچھ دِن کے بعد اچانک دُشمنوں نے جنگل کی اُس بستی پر شَب خُون مارا (یعنی رات میں حملہ کر دیا) اور جانوروں کی آوازیں سُن سُن کر گھروں کا کھوج (یعنی پتا) لگایا اور مال و اسباب سمیت سب گھر والوں کو قیدی بنا کر لے گئے۔ اس نیک شخص کے گھر میں کوئی جانور تھا ہی نہیں جو بولتا۔ لہٰذا دُشمن کو اندھیرے میں اُس کے مکان کا پتا ہی نہ چل سکا اور اس طرح وہ اس اچانک آنے والی مصیبت سے محفوظ رہا۔

معلوم ہوا؛ اللہ پاک کے ہر کام میں حکمت ہی حکمت ہے ، ہاں! ہمیں کوئی حکمت سمجھ نہیں آتی تو یہ ہماری ناقِص عقل کا قُصُور ہے۔ اعلیٰ حضرت کے بھائی جان مولانا حَسَن رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اللہ پاک کی حمد بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں :

ہے پاک رُتبہ فِکْر سے اُس بےنیاز کا                    کچھ دَخْل عقل کا ہے نہ کام امتیاز کا

شہ رَگ سے کیوں وِصَال ہے ، آنکھوں سے کیوں حجاب؟    کیا  کام  اس  جگہ  خِرَدِ  ہرزَہ  تاز  کا([1])

 وضاحت : یعنی اللہ پاک ہماری شہ رَگ سے بھی قریب ہے اس کے باوُجُود کوئی بھی آنکھ اُسے دیکھ نہیں سکتی؟ یہ کیسا جَلْوہ ہے؟ کیسا پردہ ہے؟ اس گتھی کو بےچاری عقل کیسے سلجھا سکتی ہے؟

جَلْوۂِ یار نِرالا ہے یہ پردہ تیرا                کہ گلے مِل کے بھی کھلتا نہیں ملتا تیرا([2])


 

 



[1]...ذوقِ نعت ، صفحہ : 17۔

[2]...ذوقِ نعت ، صفحہ : 19۔