Hasad ki Tabahkariyan Or Ilaj

Book Name:Hasad ki Tabahkariyan Or Ilaj

ارشاد فرماتے ہیں : اَلْحَسَدُ يَأْكُلُ الْحَسَنَاتِ كَمَا تَأْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ “ حَسَد نیکیوں کواس طرح کھاجاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کوکھا جاتی ہے۔ “ (سنن ابنِ ماجہ ، ۴ / ۴۷۳ ،  حدیث : ۴۲۱۰ )ایک اور حدیثِ پاک میں اُخُوَّت وبھائی چارہ کوقائم رکھنے کا طریقہ بتاتے ہوئے ارشادفرمایا : آپس میں حَسَد نہ کرو ، آپس میں بُغْض وعَداوَت نہ رکھو ، پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کی بُرائی بیان نہ کرو اور اے اللّٰہ کے بندو! بھائی بھائی ہو کررہو۔

                                                    (بخاری ، کتاب الادب ، ۴ / ۱۱۷ ، حدیث : ۶۰۶۶)

مشہور مفسر قرآن ، حکیمُ الْاُمَّت حضر  ت ِ مُفْتی احمدیارخان رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ  فرماتےہیں : بدگُمانی ، حَسَد ، بُغْض وغیرہ وہ چیزیں ہیں جن سے مَحَبَّت ٹُوٹتی ہے اور اِسلامی بھائی چارہ مَحَبَّت چاہتا ہے ، لہٰذا یہ عُیوب چھوڑو تاکہ بھائی بھائی بن جاؤ۔

                                   (مرآۃ المناجیح ج ۶ ، ۶۰۸)(حسد ، ص۷)

مَعْلوم ہوا کہ حَسَد اس قَدر بُرافعل ہے کہ اس کے سبب   نہ صِرْف نیک اَعْمال ضائِع ہوتے ہیں بلکہ مُسلمانوں کی آپس میں مَحَبَّت و اُخُوَّت و بھائی چارگی ختم ہوکر دلوں میں  بُغْض وعَداوت و دُشمنی  پیدا ہوجاتی ہے۔ لہٰذا ہمیں دیگر باطنی (روحانی) بیماریوں کے ساتھ ساتھ حَسد سے بھی بچنا چاہیے ۔ آئیے اس  مُوذِی (تکلیف دینے والے) مَرض سے بچنے کے لئے اس کی تعریف(Defination)  سُنتے ہیں :

حَسَد کی تعریف

شیخِ طریقت ، امیرِاہلسُنَّت ، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا  ابوبلال محمدالیاس عطار قادری رَضَوی ضِیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے رِسالے ’’بُرے خاتمے کے اَسْباب ‘‘صفحہ 13پرفرماتے ہیں : ’’لِسانُ الْعَرَب‘‘ جلد3صفحہ 166پر حَسَد کی تعریف یوں بیان کی گئی ہے : اَلْحَسَدُ اَنْ تَتَمَنّٰی زَوَالَ نِعْمَۃِ الْمَحْسُوْدِ اِلَیْک۔ یعنی حَسَد یہ ہے کہ تُو تمنّا کرے کہ مَحْسُود(جس سے حسد ہے اُس) کی نعمت اُس سے زائل ہو کر تجھے مل جائے۔

یاد رکھئے حَسَد کرنے والے کو حاسِد اور جس سے حَسَد کیا جائے اُس کو مَحْسُود کہتے ہیں۔

حسد کی تعریف کا آسان لفظوں میں خُلاصہ