Book Name:Hasad ki Tabahkariyan Or Ilaj
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! بیان کردہ تعریف(Defination) سے مَعلوم ہوا کہ کسی کے پاس کوئی نعمت دیکھ کر تمنّا کرنا کہ کاش ! اِس سے یہ نعمت چِھن کر مجھے حاصِل ہو جائے۔ مَثَلاً کسی کی شہرت یا عزّت سے نَفْرت کا جَذبہ رکھتے ہوئے خواہِش کرنا کہ یہ کسی طرح ذَلیل ہو جائے اوراس کی جگہ مجھے عزّت کا مقام حاصِل ہو جائے ، نیز کسی مالدار سے جَل کر یہ تمنّا کرنا کہ اِس کا کسی طرح نُقْصان ہو جائے اور یہ غریب ہو جائے اور میں اس کی جگہ پر دولت مند بن جاؤں ، یہ حسد کہلاتا ہے ۔ البتّہ غِبْطہ یعنی رَشک کرنا جائز ہے کہ کوئی یہ تمنّا کرے کہ یہ نعمت اوروں کے پاس بھی رہے ، مجھے بھی مل جائے یعنی اوروں کا زَوال نہیں چاہتا ، اپنی تَرقّی کا خواہش مند ہے اسے غِبْطَہ (یعنی رشک)یا تَنافُس (یعنی للچانا)کہتے ہیں۔
(تفسیرِ کبیرج١ ، ص٦٤٩ ملخصًا )(تفسیرتفسیرِ نعیمی ج۱ ، ص ۶۱۴)
یادرکھئے حَسَداوراس کے سبب جُھوٹ ، غیبت ، چُغلی ، آبروریزی جیسے گُناہوں کا ارتکاب یقیناًحرام اورجَہنَّم میں لے جانے والا کام ہے۔ اللہ پاک حَسد کرنے والوں کی مَذمّت بیان کرتےہوئے پارہ 1سُورَۃ ُالۡبَقَرَہ کی آیت نمبر 109 میں اِرْشاد فرماتا ہے :
وَدَّ كَثِیْرٌ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ لَوْ یَرُدُّوْنَكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ اِیْمَانِكُمْ كُفَّارًا ۚۖ-حَسَدًا مِّنْ عِنْدِ اَنْفُسِهِمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَهُمُ الْحَقُّۚ-فَاعْفُوْا وَ اصْفَحُوْا حَتّٰى یَاْتِیَ اللّٰهُ بِاَمْرِهٖؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ(۱۰۹)
تَرْجَمَۂ کنز العرفان : اہلِ کتاب میں سے بہت سے لوگوں نے اس کے بعد کہ ان پر حق خُوب ظاہِر ہوچُکا ہےاپنے دلی حسد کی وجہ سے یہ چاہا کہ کاش وہ تمہیں ایمان کے بعد کفر کی طرف پھیر دیں تو تم (انہیں)چھوڑدو اور(ان سے) دَرْگُزر کرتے رہو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے بیشک اللہہر چیز پر قادر ہے۔
پارہ 5 سُوۡرَۃُ النِّسَاء کی آیت نمبر 54 میں اِرْشاد ہوتاہے ۔
اَمْ یَحْسُدُوْنَ النَّاسَ عَلٰى مَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖۚ-
تَرْجَمَۂ کنز العرفان : بلکہ یہ لوگوں سے اُس چیز پر حَسَد کرتے ہیں جو اللہ نے انہیں اپنے فَضْل سے عطا فرمائی ہے