Book Name:Hasad ki Tabahkariyan Or Ilaj
ورُسوا ہوجائے ، یا دُنْیوی نعمتوں مثلاًعالیشان بنگلہ ، شاندارگاڑی ، بینک بیلنس ، نوکر چاکر اوردیگر سہولیات وآسائشات کو دیکھ کر یہ تمنّا کرنا کہ اس کے ہاں چوری یاڈکیتی ہوجائے یا اس کی دُکان ومکان میں آگ لگ جائے اور یہ کَوڑی کَوڑی کا مُحتاج ہوجائے ، ایسی تمنّا کرنا حرام اور جہنّم میں لے جانے والا کام ہے ۔ ذرا سوچئے ! کیا کبھی ایسا بھی ہوا کہ کسی مُسلمان کو نماز ، روزے اور دیگرفَرائض وواجِبات کی پابندی کرتا دیکھ کر ہمارے دل میں بھی اُس جیسا بننے کی تمنّا پیدا ہوئی ہو ؟ کسی اسلامی بھائی کو سُنَن ومُسْتحبّات مثلاً تِلاوتِ قراٰن ، تہجُّد ، اِشراق وچاشت اور اَوَّابین کے نوافِل کی پابندی کرتا دیکھ کر ہمیں اس کی پَیروی کرنے کا جذبہ ملا ہو ؟کسی کو دُرودِ پاک کی کثرت کرتا دیکھ کر ہمارا بھی دُرُود شریف پڑھنے کو جی چاہا ہو ؟ کسی کو صَدَقہ وخَیْرات کرتے دیکھ کر ہمارا بھی راہِ خُدا میں خَرچ کرنے کا ذِہْن بنا ہو ؟کسی عاشقِ رسول کو دعوتِ اسلامی کے مَدنی قافلے کا مُسافر بنتے دیکھ کر ہم نے بھی راہِ خُدا میں سفر کرنے کی نِیَّت کی ہو ؟ یاد رکھئے! دُنیا کا مال واَسباب اس لائق ہی نہیں کہ اس پر رَشک کیا جائے ، کیونکہ یہ تو یہیں دُنیا ہی میں رہ جائے گا ، آخِرت کی عالیشان نعمتیں اسی کو ملیں گی ، جس نے دُنیا میں نیکیوں کا خَزانہ جمع کیا ہوگا ۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ دُنیاوی نعمتوں پر لَلْچانے کے بجائے نیک لوگوں جیسی عادات پیدا کرنے کی کوشش کریں اور چھوٹی سے چھوٹی نیکی کو بھی فوراً کرلیں۔
نبیِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمان ہے : “ دو خَصْلتیں ایسی ہیں کہ جس میں یہ ہوں گی ، اللہ پاک اُسے اپنے نزدیک شاکِر و صابِر لکھ دے گا۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ وہ دِین کے مُعامَلے( یعنی علم وعمل ) میں اپنے سے بَرتَر کی طرف نظر کرے ، پس اُس کی پَیروی کرے اور دوسری یہ کہ دُنیا کے مُعامَلے میں اپنے سے کَمْتر کی طرف دیکھے ، پس اللہ کریم کی حمد کرےتو اللہ پاک اُسے شاکرو صابر لکھے گا اور جو اپنے دِین میں اپنے سے کمتر کو دیکھے اور اپنی دُنیا میں اپنے سے بَرتَر کو دیکھے تو فوت شُدہ دُنیا پر غم کرے ، اللہپاک اُسے نہ شاکِر لکھے نہ صابِر۔ (سُنَنُ التِّرْمِذِیّ ، ۴ / ۲۲۹ ، حدیث : ۲۵۲۰ ، دارا لفکر بیروت )