Book Name:Hasad ki Tabahkariyan Or Ilaj
جب حضرت نُوح عَلَیْہِ السَّلام نے اپنی قوم پر پانی کا عذاب آنے سے پہلے بحکمِ خُداوندی ہر جِنْس کا ایک ایک جوڑا کشتی میں سُوار کیا اور خُود بھی سوار ہوئے تو آپ نے ایک اَجْنبی بوڑھے کو دیکھ کر پوچھا : تمہیں کس نے کشتی میں سُوار کیا ہے؟ اس نے کہا : میں اس لئے آیا ہوں کہ لوگوں کے دلوں میں وَسْوَسے ڈالوں ، تا کہ اس وَقْت ان کے دل میرے ساتھ اوربدن آپ کے ساتھ ہوں ۔ آپ (عَلَیْہِ السَّلام)نےارشادفرمایا : ’’اللّٰہ پاک کے دُشمن!سفینےسے اُترجا کیونکہ تُو مَرْدُودہے۔ ‘‘تو شیطان نے کہا : ’’میں لوگوں کو پانچ چیزوں سے ہلاکت میں ڈالتا ہوں ، تین چیزیں تو آپ(عَلَیْہِ السَّلام) کو ابھی بتا سکتا ہوں مگر دو نہیں بتاؤں گا۔ ‘‘اللّٰہ نے حضرت نُوح (عَلَیْہِ السَّلام) کی طرف وَحْی فرمائی : ’’آپ اس سے کہئے کہ مجھے تین سے آگاہی کی ضَرورت نہیں تُو مجھے صِرف وہی دو بتادے۔ ‘‘شیطان کہنے لگا : وہ دو ایسی ہیں جو مجھے کبھی جُھوٹا نہیں کرتیں اور نہ ہی کبھی ناکام لوٹاتی ہیں اور انہی سے میں لوگوں کو تباہی کے دَہانے پر لاکھڑا کرتا ہوں۔ ان میں سے ایک حَسَد ہے اور دوسری حِرص(لالچ)! اسی حَسَد کی وجہ سے تومیں راندۂ دَرگاہ اور ملعون ہوا ۔ (تفسیرحقی ، سورۂ ھود ، تحت الآیہ : ۴۰ ، ج۴ ، ص۱۲۷)
پیارے پیارے اِسلامی بھائیو!معلوم ہواکہ حَسد شیطان کا کامیاب ترین وارہے ، وہ اس کے ذَرِیْعے جُھوٹ ، غیبت ، چُغلی ، تُہمت ، شَماتت (یعنی کسی مُسلمان کو نُقصان پہنچنے پر خُوش ہونا) ، عیب دَری ، اِیذائے مُسْلم (مُسلمانوں کو تکلیف دینا)اور نہ جانے کیسے کیسے گُناہ کرواتا ہے۔ لہٰذاہمیں شیطان کے اس کامیاب وار کو ناکام بنانے کی کوشش کرنی ہوگی ۔ یادرہے!ہم میں سے ہر ایک کو اس دُنیا میں اپنے اپنے حصّے کی زِنْدگی گُزار کر جہانِ آخِرت کے سفر پر روانہ ہوجانا ہے ۔ اس سَفر کے دوران ہمیں قبروحشر اور پُل صِراط کے نازُک مرحلوں سے گُزرنا پڑے گا ، اس کے بعد جَنَّت یا دَوزخ ٹھکانا ہوگا ۔ اس دُنیا میں کی جانے والی نیکیاں دارِ آخِرت کی آبادی جبکہ گُناہ ، بربادی کا سبب بنتے ہیں۔ جس طرح کچھ نیکیاں ظاہِری