Book Name:Hasad ki Tabahkariyan Or Ilaj
تو مُردَہ دِلی سے کرتے ہوں؟ اس کی عزّت وشُہرت کے زَوال کے لئے اس کی مَنْفی باتوں اور عیبوں کی تَلاش وجُسْتجو میں مَصْروف رہتے ہوں؟اور اگر اس کی کوئی غلطی یا خامی مل جائے تو خُوب اُچھالتے ہوں؟اس کی غیبت و چُغلی کرنے اور سُننے سے سُکون حاصل ہوتا ہو؟ جب اسے کوئی دِیْنی یا دُنیوی نُقْصان پہنچے توآپ خُوشی سے پُھولے نہ سَماتے ہوں ، جبکہ اسے خُوشی ملنے پر رَنْجیدہ وملُول ہوجاتے ہوں؟اس کی ترقّی پر آپ آگ کے اَنگاروں پر لَوٹنے لگتے ہوں؟اس کی صلاحیتوں کا مُختلف اَنْداز میں مَذاق اُڑاتے ہوں؟اسے حَقارت کی نگاہ(یعنی نفرت) سے دیکھتے ہوں؟ اسے لوگوں کی نظروں سے بھی گِرانے کی کوشِش کرتے ہوں؟ جب اسے آپ کی مدد کی ضَرورت ہو تو باوُجودِ قُدرت اِنکارکردیتے ہوں؟بلکہ کوشِش کرتے ہوں کہ دوسرے بھی اس کی مدد نہ کرنے پائیں؟موقع ملنے پراسے نُقْصان پہنچاتے ہوں؟
اگر ان سُوالات کے جوابات “ ہاں “ میں آئیں تو سنبھل جائیے کہ حَسَد آپ کے دل میں گُھس چُکا ہے ، اس سے پہلے کہ یہ آپ کو تباہ وبرباد کردے ، اسے باہَر نکال دیجئے اور اس کے عِلاج کی کوشش کیجئے۔
حُجّۃُالاِسْلامحضرت امام محمد بن محمدغزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ حَسَد کا علاج بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : حَسَد کرنے والاٹھنڈے دل سے یہ سوچ لے کہ میرے حَسَد کرنے سے ہرگز ہرگز کسی کی دولت و نعمت برباد نہیں ہوسکتی۔ اور میں جس پر حَسد کررہا ہوں ، میرے حَسَد سے اس کا کچھ بھی نہیں بگڑ سکتا ، بلکہ میرے حَسَد کا نُقْصان دین و دُنیا میں مجھ کو ہی پہنچ رہا ہے کہ میں خَواہ مخواہ دل کی جَلَن میں مبتلا ہوں اور ہر وَقْت حسد کی آگ میں جَلتا رہتا ہوں اور میری نیکیاں برباد ہورہی ہیں اور میں جس پر حسد کر رہا ہوں ، میری نیکیاں قِیامت میں اس کو مِل جائیں گی ، پھر یہ بھی سوچے کہ میں جس پر حَسد کررہا ہوں۔ اس کو خُداوندِ کریم نے یہ نعمتیں دی ہیں اور اس پر ناراض ہو کر حَسَد میں جَل رہا ہوں تو میں گویا خُداوَنْد تَعالیٰ کی عَطا پراِعْتراض کرکے اپنا دِیْن و اِیمان خراب کررہا ہوں۔ یہ سوچ کر پھر اپنے دل میں اس خیال