Hasad ki Tabahkariyan Or Ilaj

Book Name:Hasad ki Tabahkariyan Or Ilaj

ایک اور مقام پر اِرْشاد ہوتاہے ۔

وَ لَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللّٰهُ بِهٖ بَعْضَكُمْ عَلٰى بَعْضٍؕ-   ۵ ، النسآء : ۳۲)                                                    

تَرْجَمَۂ کنز العرفان : اور تم اس چیز کی تمنا  نہ کرو جس سے اللہ نے تم میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے سنا کہ قرآنِ پاک میں اللہ پاک نے ہمیں حسد جیسے قبیح (بُرے )فعل سے بچنے کاحکم اِرْشاد فرمایاہے۔ ہر مُسلمان کو اس   بُری عادت سے بچنا ضَروری ہے۔ نبیِّ کریم ، رؤ فٌ رَّحیم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے  بھی اس مُہلک مَرض سے بچنے کا حکم اِرْشاد فرمایا ہے ، آئیے اس ضِمْن میں 4احادیثِ مُبارَکہ سُنتے ہیں ۔  

1۔   حَسد اِیما ن کو اس طرح خَراب کردیتاہے ، جس طرح ایلوا(یعنی ایک کڑوے درخت کا جما ہوا رَس) شہد کو خراب کر دیتا ہے۔ (کنزالعمال ، کتاب الاخلاق ، قسم الاقوال ، ۳ / ۱۸۶ ، حدیث : ۷۴۳۷)

2۔   جب تم حسد کرو تو زِیادتی نہ کرو ، جب تمہیں بدگُمانی پیدا ہو تو اس پر یقین نہ کرو اور جب تمہیں (کسی کام کے بارے میں) بد شُگُونی پیدا ہو تواُسے کر گُزرو اوراللہ کریم پر بھروسا کرو۔   (الکامل فی ضعفاء الرجال ، عبدالرحمن بن سعد ، ج۵ ، ص۵۰۹)

3۔   “ لَایَزَالُ النَّاسُ بِخَیْرٍ مَالَمْ یَتَحَاسَدُوْا “ لوگ جب تک آپس میں حَسد نہ کريں گے ، ہمیشہ بھلائی پررہیں گے۔ (المعجم الکبیر ، الحدیث : ۸۱۵۷ ، ج۸ ، ص۳۰۹)

4۔   رَسُولِ اکرم ، شہنشاہ ِبنی آدم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالیشان ہے : تم میں پچھلی اُمّتوں کی بیماری ضَرور پھیلے گی اوروہ بُغْض و حسد ہے جو کہ  اُسترےکی طرح ہے ، لیکن یہ اُسترا (یعنی بغض وحسد)دِین کو کاٹتا ہے نہ کہ بالوں کو ، اس ذات ِپاک کی قسم! جس کے قبضۂ قُدرت میں محمد( صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ )کی جان ہے !تم اُس وَقْت تک جَنَّت میں داخل نہیں ہوسکتے ، جب تک مومن نہ ہو جاؤاور اس وَقْت تک( کامل) مومن نہيں ہو سکتے ، جب تک آپس میں مَحَبَّت نہ کرو ، کیامیں تمہیں