Book Name:Husn-e-Zan Ki Barkaten
کیجئے!یادرکھئے!ایسااِسراف جس میں مال کا ضائع ہونا پایا جائے ، حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔
اسی طرح گلاس میں بچے ہوئے مُسَلمان کے صاف سُتھرے جُوٹھے پانی یا مشروب کو قابلِ استعمال ہونےکے باوجودخوامخواہ پھینکنا نہ چاہیے کہ منقول ہے : سُؤرُ الْمُؤمِنِ شِفَاءٌیعنی مُسَلمان کے جُوٹھے میں شِفا ہے۔ (الفتاوی الفقہیۃ الکبری لابن حجر الہیتمی ، ۴ / ۱۱۷)اپنے مُسَلمان بھائی کا جُوٹھا اِسْتِعمال کرنے میں جہاں شِفا ملنے کی اُمید ہے ، وہیں آپس میں اُخُوَّت و بھائی چارہ پیدا ہونے ، باہمی مَحَبَّت کے بڑھنے ، تکبُّر جیسی بیماری سےبچنے ، عاجزی و اِنکساری پیداہونے کے ساتھ ساتھ گُناہوں سے مُعافی ملنے کی بھی خُوشخبری ہے ، چُنانچہ
سرکارِ مدینہ ، قرارِقلب وسینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ باقرینہ ہے : عاجزی کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ آدَمی اپنے مُسَلمان بھائی کا جُوٹھا یعنی بچا ہوا پانی پی لے اور جو اپنے بھائی کا جُوٹھا پیتا ہے اس کے 70 دَرَجات بُلند کر دیئے جاتے ہیں ، 70 گُناہ مِٹا دیئے جاتے ہیں اور اس کے لئے 70 نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ (کنزالعمال ، کتاب الاخلاق ، قسم الاقوال ، ۳ / ۵۱ ، الحدیث : ۵۷۴۵)
مرحبا!مسلمان بھائی کا جوٹھا یعنی بچا ہوا پانی پی لینا ، عاجزی کی علامت ہے ، مسلمان بھائی کا جوٹھا یعنی بچا ہوا پانی پی لینا 70 درجات کی بُلندی کا سبب ہے ، مسلمان بھائی کا جوٹھا یعنی بچا ہوا پانی پی لینا 70 گناہوں کو مِٹا دِیے جانے کا سبب ہے ، مسلمان بھائی کا جوٹھا یعنی بچا ہوا پانی پی لینا 70نیکیوں کے لکھے جانے کا سبب ہے۔
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد