Husn-e-Zan Ki Barkaten

Book Name:Husn-e-Zan Ki Barkaten

بھلائی اورخیر کا یقین کرلینا۔ (مرقاۃ المفاتیح ، کتاب الآداب ، باب ماینھی عنہ من التھاجر ، ۸ / ۷۷۹)جیسے عین جماعت کے وَقْت کسی کو مسجِد سے باہر نکلتا دیکھ کر یہ گمان کرنا کہ اس کا وُضوباقی نہ رہا ہوگا یا اسے کوئی اور عُذرِ شرعی دَرپیش ہوگا۔

حسنِ ظن کا حکم

حضرت علامہ مولانا مفتی سید محمد نعیم الدین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ گمان کی اقسام اور اُن کاحکم بیان کرتے ہوئے اِرشاد فرماتے ہیں : گمان کی کئی قِسمیں ہیں ، ایک واجب ہے جو اللہ پاک کے ساتھ اچھا گمان رکھنا ، ایک مُسْتَحَب وہ مومنِ صالح کے ساتھ نیک گمان رکھنا ، ایک ممنوع  حرام ہے ، وہ اللہ پاک کے ساتھ بُراگمان کرنا اورمومن کے ساتھ بُرا گمان کرنا ، ایک جائز وہ فاسقِ مُعلِن(کھلم کھلا گناہ کرنے والے) کے ساتھ ایسا گُمان کرنا جیسے افعال اُس سے ظہور میں آتے ہوں۔ (خزائن العرفان ، پ۲۶ ، الحجرٰت ، تحت الآیۃ : ۱۲ ، ص۹۵۰)

امیر ِاہلِ سُنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  فرماتے ہیں : حُسنِ ظن میں کوئی نُقصان نہیں  اور بدگمانی میں کوئی فائدہ نہیں۔

حُسنِ ظن کے مُتَعلِّق احادیثِ طیّبہ

1۔   اِنَّ حُسْنَ الظَّنِّ مِنَ الْاِيْمَان یعنی بے شک حُسنِ ظن رکھناایمان کا حصّہ ہے۔ (تفسیر روح البیان تحت الآیۃ ، “ ان بعض الظن اثم “ ، ۹ / ۸۴)

2۔   سرکارصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کعبے کو مُخاطب کر کے اِرشاد فرمایا : تُو خُود اور تیری فضا کتنی اچھی ہے؟ تُو کتنی عظمت والا ہے اور تیری حُرمت کتنی عظیم ہے؟ اُس ذاتِ پا ک کی قسم !جس کے قبضۂ قُدرت میں محمد(صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کی جان ہے! اللہ پاککے نزدیک مومن کی جان و مال