Husn-e-Zan Ki Barkaten

Book Name:Husn-e-Zan Ki Barkaten

حُسنِ ظن ہی رکھنا چاہیے ۔  اَمِیْرِ اَہلسنَّت حضرت علّامہ مَولانا محمد الیاس عطّارقادرِی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ ایسے موقع پر حُسنِ ظن کی ترغیب دِلاتے ہوئے اِرشاد  فرماتے ہیں :  

موبائل فون

آپ نے کسی کو چند باربلکہ 100 بار بھی فون یا SMSیا ای میل کیا ہواور جواب نہ ملا ہو ، تب بھی اپنے مُسَلمان بھائی کے ساتھ حُسنِ ظن سے کام لیکر عُمدہ عبادت کا ثواب کما لیا کریں(اور اپنا یُوں ذِہْن بنایاکریں )کہ جواب نہ دینے میں اُس کی کوئی نہ کوئی مجبوری ہو گی ، نیز اِس مسئلے پر بھی نظر رکھئے کہ بِالفرض کسی نے جان بُوجھ کر بھی فون وُصول نہیں کیا یاآپ کے SMSیاای میل کاجواب نہیں دیاتو شرعاً اس کا گنہگار ہونا ضَروری نہیں ، ورنہ توجس جس کے پاس فون ہو گا وہ بار بار گنہگار ہوتا رہے گا ، خُود آپ بھی تو ہر کسی کاہر ہر فون وُصول نہیں فرماتے ہوں گے۔ مگرافسوس!فون کا جواب نہ ملنے پر شیطان بعض لوگوں کو بَسااَوقات سب کچھ بُھلا کر غُصّے سے باؤلا بنا دیتا ہے ، لہٰذا ٹھنڈے دماغ سے کام لیجئے ، اگر آپ غُصّے میں بے صبرے ہو گئے تو غیبتوں ، تہمتوں اور بدگمانیوں سے بھر پُور گُناہوں بھرے جملے مُنہ سے نکل سکتے ہیں۔ (غیبت کی تبارہ کاریاں ، ص۳۹۱)

فون وصول کر کے ثواب کمایئے

مزید اِرشاد  فرماتے ہیں : بے شک ہر کسی کا فون وُصُول کرنا واجب نہ سہی ، مگرمُسَلمان کی دِلجوئی اور اُسے غیبتوں ، تہمتوں اور بد گمانیوں وغیرہ گُناہوں سے بچانے کی اچّھی اچّھی نیتوں کے ساتھ ، ہاتھوں ہاتھ فون وُصُول کر لیجئے اور SMS کا جواب دے دیجئے ، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ فون کرنے والے کو کوئی ایمرجنسی درپیش ہو ، آپ اگر سَخْت مجبوری کی وجہ سے اُس وَقْت فون وُصول نہ کرسکے ، تو بعد میں خُود اُسے فون کرلیجئے اور اس کا دل خوش کر کے ثوابِ آخرت کے حقدار بنئے۔ مُسَلمان کا دِل خُوش کرنے