Husn-e-Zan Ki Barkaten

Book Name:Husn-e-Zan Ki Barkaten

میں بدگمانی سے بچ کر ہرمسلمان  کے بارے میں حُسنِ ظن  رکھنا نصیب ہو جائے۔

پارہ 26 سُوْرَۃُ الحُجُرات آیت نمبر12 میں اِرشادِ  رَبّانی ہے :

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘-اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ                                                      

تَرْجَمَۂ کنزالعرفان : اے ایمان والو! بہت زیادہ گمان کرنےسے بچو بیشک کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے۔

                                                اِس آیت ِکریمہ میں بعض گُمانوں کو گُناہ قَرار دینے کی وجہ بیان کرتے ہوئے  اِمام فخرُالدِّین رازِی رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ لکھتے ہیں : “ کیونکہ کسی شَخْص کا کام (بعض اوقات)دیکھنے میں تو بُرا لگتا ہے ، مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا ، ممکِن ہے کہ کرنے والا اسے بُھول کر کررہا ہو یا دیکھنے والا ہی خُود غَلَطی پر ہو۔ “  (تفسیرِ کبیر ، ۱۰ / ۱۱۰)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                   صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

اِسرائیلی عبادت گزار اور گنہگار

بنی اِسرائیل کا ایک شخص جو بہت گنہگار تھا ، ایک مرتبہ بہت بڑے عابد (یعنی عبادت گزار)کے پاس سے گزرا ، جس کے سر پر بادَل سایہ فگن ہوا کرتے تھے ۔ اُس گنہگار شخص نے اپنے دل میں سوچا : “ میں بنی اِسرائیل کا انتہائی گنہگار اوریہ بہت بڑے عبادت گزار ہیں ، اگرمیں ان کے پاس بیٹھوں تو اُمیدہے کہ اللہ پاک مجھ پر بھی رحم فرمادے۔ “ یہ سوچ کر وہ اُس عابدکے پاس  بیٹھ گیا ، عابد کو اُس کا بیٹھنا بَہُت ناگوار گزرا ، اُس نے دل میں کہا : “ کہاں مجھ جیسا عبادت گزار اور کہاں یہ پرلے درجے کا گنہگار !یہ میرے پاس کیسے بیٹھ سکتا ہے! “ چنانچِہ اُس نے بڑی حَقارت سے اُس شخص کو مخاطِب کیا اور کہا : “ یہاں سے اُٹھ جاؤ! “ اِس پر اللہ