Book Name:Husn-e-Zan Ki Barkaten
سب کو اپنے سے بہترجانتا ، اپنے علاوہ سب کو جنّتی سمجھتا اور خود اُس کی اپنی کیفیت یہ تھی کہ جہنم کے خوف سے اُس کا چہرہ زرد ہو گیا تھا۔
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!یاد رکھئے!حُسنِ ظن ایک عُمدہ عبادت ہے ، سِینے میں دھڑکنے والا دِل بھی ہمارے نامہ اعمال میں نیکیوں کے اِضافے کا سبب بنے گایا گناہوں کی ترقی میں برابر کاشریک ہوگا ، جب میدانِ محشر میں ہاتھ ، پاؤں ، آنکھ ، کان وغیرہ سے حساب لیا جائے گا تو یہ دِل بھی اِن اعضاء کے ساتھ شریک ہو گا۔ اگرمسلمانوں سے حُسنِ ظن رکھیں گے تو یہ دِل ہمارے لیے نیکیوں میں اِضافے کا سبب بنے گااوراگرمسلمانوں سے بِلا وجہ بدگمانی کی تو یاد رکھئے!اِس پر بھی پکڑ کا خوف ہے۔
چُنانچہ پارہ 15 سورۂ بنی اسرائیل ، آیت نمبر 36 میں اِرشادہوتا ہے :
اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰٓىٕكَ كَانَ عَنْهُ مَسْـٴُـوْلًا (۳۶)
تَرْجَمَۂ کنزالعرفان : بیشک کان اور آنکھ اور دل ان سب کے بارے میں سُوال کیا جائے گا۔
سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرما رہے ہیں : وہ دِل جس میں پورےجسم کی خیرخواہی کا جذبہ ہوتا ہے ، اگر کسی ایک عضو کو تکلیف ہو تو دِل فوراًپریشان ہو جاتا ہے اور ہمارا حال یہ ہے کہ ہمارا دِل خود ہی گناہ کرکر کے بیمار ہو چکا ہے ، تو یہ دِل کس طرح ہماری تیمارداری اور خیرخواہی کرے گا ، اللہ پاک ہی جانے ہمارا کیا بنے گا؟
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!یاد رکھئے! اور خوب یاد رکھئے!اس فانی دُنیا میں اپنی زِندگی کے مختصر دن گزارنے کے بعد ہمیں اندھیری قبر میں اُتار دِیا جائے گا ، نہ جانے کتنے عرصے تک ہمیں قبر کی وحشت و تنہائی میں رہنا پڑے گا ، پھر جب میدانِ محشر میں ہم اپنے خالق و مالک کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے تو ہمیں اپنا ہر ہر عمل اپنے نامَۂ اعمال میں لکھا ہوا دِکھائی دے گا ، جیسا کہ قرانِ کریم