Husn-e-Zan Ki Barkaten

Book Name:Husn-e-Zan Ki Barkaten

ہوں اور آدھا اپنے اہل وعیال پر خرچ کرتا ہوں ۔ دوسرا عمل یہ ہے کہ میں کثرت سے روزے رکھتا ہوں ، اس کے علاوہ کوئی اور چیز میرے اندرایسی نہیں جوباعثِ فضیلت ہو۔ “

یہ سن کر عابد اس نیک موچی کے پاس سے چلا گیا اور دوبارہ عبادت میں مشغول ہوگیا۔ کچھ عرصے بعد پھر اسے خواب میں کہا گیا : “ اس موچی سے پوچھو کہ کس چیز کے خوف نے تمہارا چہرہ زرد کر دیا ہے ؟ چنانچہ وہ عابد دو بارہ موچی کے پا س آیا اور اس سے پوچھا : “ تمہارا چہرہ زرد کیوں ہے؟ آخر تمہیں کس چیز کا خوف دامن گیر ہے؟ “ موچی نے جواب دیا : “ جب بھی میں کسی شخص کو دیکھتا ہوں تو مجھے یہ گمان ہوتا ہے کہ یہ شخص مجھ سے اچھاہے ، یہ جنّتی ہے اور میں جہنم کے لائق ہوں ، میں اپنے آپ کو سب سے حقیر جانتا ہوں اور اپنے آپ کو سب سے زیادہ گناہ گار تصور کرتا ہوں اور مجھے ہر وقت جہنم کا خوف کھائے جارہا ہے ۔ بس یہی وجہ ہے کہ میرا چہرہ زرد ہوگیا ہے۔ “ وہ عابد واپس اپنے عبادت خانے میں چلاگیا۔

حضرت خلد بن ایوب رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : “ اس موچی کو اس عبادت گزار شخص پر اسی لئے فضیلت دی گئی کہ وہ دو سرو ں کے مقابلے میں اپنے آپ کو حقیر سمجھتاتھا اور اپنے علاوہ سب کو جنّتی سمجھتا تھا۔ “

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!پہاڑ کی چوٹی پر 60سال تک اللہ پاک کی عِبادت کرنے والے عابد سے بڑھ کرایک موچی کواُس سے بڑھ کر عبادت گزاراور بڑا مقام حاصل ہوا ، اُس نیک اور صالح موچی کی خصوصیات کیا تھیں کہ وہ سارا دن رِزقِ حلال کماتا ، حرام سے بچتا اور پھر آدھامال راہِ خدا میں صَدَقہ کر دیتا۔ دُوسرا عمل اُس نیک اور صالح موچی کا یہ تھا کہ کثرت سے روزے رکھتا اور خاص طورپروہ عمل جس کی بِنا پر اُس نیک اور صالح موچی کو 60سال تک اللہ پاک کی عِبادت کرنے والے عابد سے بڑھ کر مقام حاصل ہوا ، وہ خاص عمل یہ تھا کہ وہ سب سے حُسنِ ظن رکھتا اور