Husn-e-Zan Ki Barkaten

Book Name:Husn-e-Zan Ki Barkaten

پارہ 30سُوْرَۃُ الزِّ لْـزَالکی آیت نمبر6 ، 7 ، 8میں اِرشاد ہوتا ہے :

یَوْمَىٕذٍ یَّصْدُرُ النَّاسُ اَشْتَاتًا ﳔ لِّیُرَوْا اَعْمَالَهُمْؕ(۶) فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَیْرًا یَّرَهٗؕ(۷) وَ مَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا یَّرَهٗ۠(۸)                                                                        

تَرْجَمَۂ کنز العرفان : اس دن لوگ مختلف حالتوں میں لوٹیں گے تاکہ انہیں ان کے اعمال دکھائے جائیں ۔ توجو ایک ذرہ بھر بھلائی کرے وہ اسے دیکھے گا۔ اور جو ایک ذرہ بھر برائی کرے وہ اسے دیکھے گا۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ہم نہیں جانتے کہ اللہ پاک کی بارگاہ سے ہمارے لیے بخشش کا حکم ہو گایا مَعَاذَ اللہ  جہنم میں ڈالے جانے کا حکم دِیا جائے گا۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                   صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی کتاب ’’اللہ والوں کی باتیں جلد2 ‘‘میں ہے :

حضرت بَکر بن عبداللّٰہ مُزَ نی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  جب کسی بوڑھے کو دیکھتے تو فرماتے : “ یہ مجھ سے بہتر ہے اور مجھ سے پہلے اللہ پاککی عبادت کرنے کا شرف رکھتا ہے اور جب کسی جوان کو دیکھتے تو فرماتے : یہ مجھ سے بہتر ہے کیونکہ میں اس سے زیادہ گناہوں کا مُرتَکِب ہوا ہوں۔ “ نیز یہ بھی فرمایا کرتے  : “ خود پر ایسا کام لازم کرلو کہ اگر اسے بجالاؤتو اجر و ثواب کے حقدار ٹھہرو اور اگر عمل نہ کرسکو تو گنہگار نہ ٹھہرو اور ایسے کاموں سے بچو کہ اگر بجالاؤتو اجر نہ پاؤ اور رہ جائے تو گنہگار ہو۔ “ پوچھا گیا : “ وہ کیا ہے؟ “ فرمایا : “ لوگوں سے بدگمانی رکھنا ، کیونکہ اگر تمہارا گمان درست ثابت ہوا ، تمہیں اس پر اجر و ثواب نہیں ملے گا ، لیکن اگر گمان غلط ثابت ہوا تو گنہگار ٹھہرو گے۔ “

پیارے پیارے اسلامی  بھائیو!اللہ والوں کی شان پر قربان جائیے!کس طرح اپنے آپ کومسلمانوں کی بدگمانی سے بچاتے اور حُسنِ ظن قائم کرتے ہیں ، کاش!ہمیں بھی اِن کے صدقے